صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1591

حجۃ الوداع کا بیان

راوی: محمد بن مثنیٰ عبدالوہاب ایوب محمد ابن ابی بکر ابوبکرہ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ کَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَسَيَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ أَنْ يَکُونَ أَوْعَی لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ فَکَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَکَرَهُ يَقُولُ صَدَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ

محمد بن مثنیٰ عبدالوہاب ایوب محمد ابن ابی بکر حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حجۃ الوداع کے دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطہ میں ارشاد فرمایا دیکھو زمانہ گھوم پھر کر اسی مقام پر آ گیا جہاں پیدائش آسمان و زمین کے دن تھا سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں ان میں سے چار اشہر حرم ہیں تین تو متواتر ہیں ذیقعدہ ذی الحجہ محرم اور چوتھا رجب کا مہینہ ہے جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان آتا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے ہم کو خیال ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینہ کا نام کوئی دورسرا فرمائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ مہینہ ذی الحجہ کا نہیں ہے؟ عرض کیا جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کونسا شہر ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر خاموش رہے ہم نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا نام کوئی دوسرا فرمائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اس کا نام مکہ نہیں ہے عرض کیا ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا آج دن کیا ہے؟ عرض کیا اللہ و رسول کو خوب معلوم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش رہے ہم کو خیال ہوا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی دوسرا نام فرمائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا آج یوم النحر نہیں ہے عرض کیا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوب سن لو! تمہاری جانیں تمہارے مال ( محمد کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ابوبکرہ نے یہ بھی کہا تھا کہ) تمہاری آبروئیں اسی طرح حرام ہیں جس طرح یہ مہینہ شہر اور دن حرام ہیں تم کو ایک روز اپنے رب کے پاس جانا ہے وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا لہذا یہ مت کرنا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے لگو اور گمراہ ہو جاؤ تو پھر جو لوگ یہاں حاضر ہیں وہ اس کو دوسروں تک پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں کیونکہ کبھی یہ ہوتا ہے کہ پہنچانے والے سے وہ شخص زیاد یاد رکھتا ہے جس کو پہنچائی جائے۔ محمد اس حدیث کو بیان کرتے وقت کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ نے سچ فرمایا آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا یہ دو مرتبہ فرمایا

Narrated Abu Bakra:
The Prophet said, "Time has taken its original shape which it had when Allah created the Heavens and the Earth. The year is of twelve months, four of which are sacred, and out of these (four) three are in succession, i.e. Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Al-Muharram, and the fourth is Rajab which is named after the Mudar tribe, between (the month of) Jumaida (ath-thania) and Sha'ban." Then the Prophet asked, "Which is this month?" We said, "Allah and His Apostle know better." On that the Prophet kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then the Prophet said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We replied, "Yes." Then he said, "Which town is this?" "We replied, "Allah and His Apostle know better." On that he kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, "Isn't it the town of Mecca?" We replied, "Yes, " Then he said, "Which day is today?" We replied, "Allah and His Apostle know better." He kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, "Isn't it the day of An-Nahr (i.e. sacrifice)?" We replied, "Yes." He said, "So your blood, your properties, (The sub-narrator Muhammad said, 'I think the Prophet also said: And your honor..) are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this city of yours, in this month of yours; and surely, you will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not become infidels after me, cutting the throats of one another. It is incumbent on those who are present to convey this message (of mine) to those who are absent. May be that some of those to whom it will be conveyed will understand it better than those who have actually heard it." (The sub-narrator, Muhammad, on remembering that narration, used to say, "Muhammad spoke the truth!") He (i.e. Prophet) then added twice, "No doubt! Haven't I conveyed (Allah's Message) to you?"

یہ حدیث شیئر کریں