بلا کر لانے والے کے ساتھ آنے کی صورت میں اجازت کی ضرورت نہیں۔
راوی:
وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إذا دعي أحدكم فجاء مع الرسول فإن ذلك إذن . رواه أبو داود . وفي رواية له قال رسول الرجل إلى الرجل إذنه .
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو بلایا جائے اور وہ اسی کے ساتھ چلا آئے جو اس کو بلانے گیا ہے تو اس کے ساتھ آنا ہی اس کے لئے اجازت ہے ۔ (ابوداؤد) اور ابوداؤد کی ایک اور روایت میں یوں ہے کہ آپ نے فرمایا کسی شخص کا کسی شخص کو بلانے کے لئے آدمی بھیجنا ہی اس کی طرف سے اجازت ہے۔
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنا آدمی بھیج کر کسی کو اپنے گھر بلائے اور وہ بلا کر لانے والے ہی کے ساتھ چلا آئے تو اس صورت میں اس کو اس بات کی ضرورت نہیں ہو گی کہ وہ دروازہ پر کھڑے ہو کر پہلے اجازت مانگے اور پھر گھر میں داخل ہو۔