مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 610

اجازت کا ایک طریقہ

راوی:

وعن علي رضي الله عنه قال كان لي من رسول الله صلى الله عليه وسلم مدخل بالليل ومدخل بالنهار فكنت إذا دخلت بالليل تنحنح لي . رواه النسائي .

" اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کو بھی اور دن کو بھی آیا جایا کرتا تھا چنانچہ جب میں رات کے وقت حاضر ہوتا تو آپ مجھے اجازت دینے کے لئے کنکھار دیتے تھے۔ (نسائی)

تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ رات کے وقت اجازت دینے کی علامت کھنکارنا تھا رہی یہ بات کہ دن کے وقت حاضری کی صورت میں کون سی علامت مقرر تھی تو احتمال ہے کہ اس صورت کے لئے امربالعکس مراد ہو یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ رات کے وقت تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھنکارتے تھے جو میرے لئے اجازت کے مرادف ہوتا اور جب دن میں حاضر ہوتا تو خود کھنکار کر اندر جاتا تھا۔
اس حدیث سے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ نبی کا کھنکارنا اجازت کی علامت تھا لیکن ایک دوسری روایت میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ فرماتے ہیں کہ جب میں رات کے وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ کھنکارتے تو میں واپس ہو جاتا اس لئے یہ واضح ہوتا ہے کہ کھنکارنا عدم اجازت کی علامت ہوتا ہے۔ لہذا بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ کھنکارنا صرف اجازت ہی کی علامت نہیں ہوتا بلکہ کوئی ایسا قرینہ ہوگا جس کے ذریعہ بعض اوقات تو کنکھارنا اجازت کی علامت سمجھا جاتا تھا اور بعض اوقات اس کو عدم اجازت کی علامت سمجھتے ہوں گے لہذا وہ قرینہ جس صورت اجازت یا عدم اجازت کو ظاہر کرتا، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی پر عمل کرتے۔

یہ حدیث شیئر کریں