سونے اور چاندی کے عوض میں زمین کرائے پردینے کی رخصت۔
راوی:
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَبِيبَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى السَّوَاقِي مِنْ الزَّرْعِ وَبِمَا سَعِدَ مِنْ الْمَاءِ مِنْهَا فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ وَأَذِنَ لَنَا أَوْ قَالَ رَخَّصَ لَنَا فِي أَنْ نُكْرِيَهَا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ
حضرت سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں پہلے ہم پیدوار کے کچھ حصے کے عوض میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے اسی طرح پانی وغیرہ کے عوض میں بھی دیا کرتے تھے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع کردیا تاہم آپ نے ہمیں اس بات کی اجازت دی راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں آپ نے ہمیں اس بات کی رخصت دی کہ ہم سونے اور چاندی کے عوض میں زمین کو کرائے پر دے سکتے ہیں۔