سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ روزوں سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 228

آیت کریمہ" وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ يُطِيقُونَهُ" کی تفسیر کا بیان

راوی: محمد بن اسماعیل بن ابراہیم , یزید , ورقاء , عمرو بن دینار , عطاء , ابن عباس

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ يُطِيقُونَهُ يُکَلَّفُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ وَاحِدٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا طَعَامُ مِسْکِينٍ آخَرَ لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَکُمْ لَا يُرَخَّصُ فِي هَذَا إِلَّا لِلَّذِي لَا يُطِيقُ الصِّيَامَ أَوْ مَرِيضٍ لَا يُشْفَی

محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، یزید، ورقاء، عمرو بن دینار، عطاء، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ آیت کریمہ" وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ يُطِيقُونَهُ" کا مطلب یہ ہے جن حضرات کو روزہ رکھنے کی تکلیف ہے(یعنی روزہ ان پر فرض ہے) ان کو ایک مسکین کو کھانا دینا چاہیے اگر کوئی شخص ایک دوسرے مسکین کو کھانا دے دے تو وہ اس کے واسطے بہتر ہے لیکن روزہ رکھنا بہتر ہے اور واضح رہے کہ مذکورہ آیت کریمہ منسوخ نہیں ہے بلکہ اس شخص کے واسطے رخصت ہے جو کہ روزہ کی طاقت نہیں رکھتا۔ جس طرح کہ کمزور شخص جس کو کہ روزہ رکھنے سے نقصان کا اندیشہ ہے یا ایسا بیمار شخص جو کہ تندرست نہیں ہوتا بلکہ مسلسل بیمار رہتا ہے۔

It was narrated from ‘Ata’ from Ibn ‘Abbas concerning this Verse — “And as for those who can fast with difficulty, (e.g. an old man), they have (a choice either to fast or) to feed a MiskIn (poor person) (for every day).” — that for those who can fast with difficulty means they find it hard; to feed a MiskIn means ….rng one poor person for each ‘ does good of his accord means feeding another person. This is not abrogated, it is better for him. And: that “you fast is better for you” means there is no concession regarding this except for those who are not able to fast, or who are incurably sick. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں