صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1627

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری اور وفات کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ انک میت الخیعنی اے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بے شک تم کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے پھر قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے سامنے جھگڑا کرو گے یونس زہری عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت واقع ہوئی فرماتے تھے کہ خیبر میں مجھے جو زہر دیا گیا تھا، اس کا درد پیٹ میں مجھے ہمیشہ معلوم ہوتا رہا ہے اور (اب) یوں معلوم ہو رہا ہے کہ یہ درد میری رگیں کاٹ رہا ہے۔

راوی: سعید بن عفیر لیث عقیلابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود عائشہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ وَهُوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ هَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ قَالَ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَصَلَّى بِهِمْ وَخَطَبَهُمْ

سعید بن عفیر لیث عقیلابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں بیمار ہوئے اور مرض نے شدت اختیار کرلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری سب بیویوں سے اس بات کی اجازت چاہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں رہیں تو سب نے اجازت دے دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس اور دوسرے شخص کا سہارا لئے ہوئے میرے گھر میں تشریف لائے راوی کا بیان ہے کہ میں نے جب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دوسرے شخص کی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے

Narrated Aisha:
(the wife of the Prophet) "When the ailment of Allah's Apostle became aggravated, he requested his wives to permit him to be (treated) nursed in my house, and they gave him permission. He came out (to my house), walking between two men with his feet dragging on the ground, between 'Abbas bin 'Abdul–Muttalib and another man" 'Ubaidullah said, "I told 'Abdullah of what 'Aisha had said, 'Abdullah bin 'Abbas said to me, 'Do you know who is the other man whom 'Aisha did not name?' I said, 'No.' Ibn 'Abbas said, 'It was 'Ali bin Abu Talib." 'Aisha, the wife of the Prophet used to narrate saying, "When Allah's Apostle entered my house and his disease became aggravated, he said, " Pour on me the water of seven water skins, the mouths of which have not been untied, so that I may give advice to the people.' So we let him sit in a big basin belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and then started to pour water on him from these water skins till he started pointing to us with his hands intending to say, 'You have done your job." 'Aisha added, "Then he went out to the people and led them in prayer and preached to them." 'Aisha and 'Abdullah bin 'Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woolen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from hi; face and said, 'That is so! Allah's (curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims ) of what they had done." 'Aisha added, "I argued with Allah's Apostle repeatedly about that matter (i.e. his order that Abu Bakr should lead the people in prayer in his place when he was ill), and what made me argue so much, was, that it never occurred to my mind that after the Prophet, the people would ever love a man who had taken his place, and I felt that anybody standing in his place, would be a bad omen to the people, so I wanted Allah's Apostle to give up the idea of choosing Abu Bakr (to lead the people in prayer)."

یہ حدیث شیئر کریں