مدعی کے لئے گواہ اور مدعی علیہ پر قسم ہے
راوی: قتیبہ , ابواحوص , سماک بن حرب , علقمہ بن وائل اپنے والد
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَةَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَی أَرْضٍ لِي فَقَالَ الْکِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي وَفِي يَدِي لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا قَالَ فَلَکَ يَمِينُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَی مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ قَالَ لَيْسَ لَکَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِکَ قَالَ فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ لِيَحْلِفَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَدْبَرَ لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالِکَ لِيَأْکُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
قتیبہ، ابواحوص، سماک بن حرب، حضرت علقمہ بن وائل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرموت اور کندہ سے ایک ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا حضرمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس نے میری زمین پر قبضہ کرلیا جبکہ کندی نے عرض کیا وہ میری زمین ہے میرے ہاتھ میں ہے کسی کا اس پر کوئی حق نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرمی سے پوچھا کیا تمہارے پاس گواہ ہیں اس نے کہا کہ نہیں فرمایا پھر تم اس سے قسم لے سکتے ہو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ تو فاجر آدمی ہے قسم اٹھالے گا پھر اس میں پرہیزگاری بھی نہیں فرمایا تم اس سے قسم کے علاوہ کچھ بھی نہیں لے سکتے پس اس نے قسم کھائی اور جانے کے لئے مڑا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر اس نے تیرے مال پر قسم کھائی تاکہ اسے ظلما کھائے تو وہ اللہ سے قیامت کے دن اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس کی طرف توجہ نہیں فرمائے گا اس باب میں حضرت عمر، ابن عباس، عبداللہ بن عمر اور اشعث بن قیس سے بھی روایات منقول ہیں حدیث وائل بن حجر حسن صحیح ہے۔
Alqamah ibn Wail reported from his father that a man from Hadramawt and a man from Kinda came to the Prophet (SAW) The Hadrami pleaded, “O Messenger of Allah, this man has seized my land.” The Kindi said, “It is my land and in my hands; he has no right over it.” The Prophet (SAW) said to the Hadrami, “Do you have a witness?” He said, “No.” The Prophet (SAW) said, “Then you can ask him to state on an oath.” He said, “0 Messenger of Allah, this man is a profligate, an immoral. He will not mind swearing at anything. He is not righteous.” The Prophet said, “You haveno way but to get him to swear.” So, the man turned to take an oath. When he turned, Allah’s Messenger i’ said, “If he swears over his property to sieze it unjustly then when he meets Allah (on the Day of Resurrection), He will turn away from him.”
[Muslim 139, Abu Dawud 3245]