جس کے پاس وصیت کیلے کوئی چیز نہ ہو اس کا وصیت کو ترک کرنے کے کہ بیان میں
راوی: محمد بن رافع , عبد بن حمید , ابن رافع , عبدالرزاق , معمر , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمَّ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّونَ بَعْدَهُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْوَجَعُ وَعِنْدَکُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا کِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ فَاخْتَصَمُوا فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَکْتُبْ لَکُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَکْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُا إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَکْتُبَ لَهُمْ ذَلِکَ الْکِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ
محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں کئی صحابہ تھے ان میں سے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آؤ میں تمہیں ایسی کتاب لکھ دوں کہ تم اس کے بعد گمراہ نہ ہوگے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تکلیف کا غلبہ ہے اور تمہارے پاس قرآن ہے اور ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے تو اہل بیت میں اختلاف اور جھگڑا ہوا ان میں سے بعض وہ تھے جو کہتے تھے کہ نزدیک کرو تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے لئے ایسی کتاب لکھ دیں کہ اس کہ بعد تم ہرگز گمراہ نہ ہو گئے اور ان میں سے بعض نے وہی کہا جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بحث اور اختلاف زیادہ ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہوجاؤ عبیداللہ نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ پریشانیوں میں سب سے بڑی پریشانی کی بات جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کتاب کے لکھنے کے درمیان حائل ہوئی وہ بحث اور اختلاف تھا۔
Ibn Abbas reported: When Allah's Messenger (may peace be upon him) was about to leave this world, there were persons (around him) in his house, 'Umar b. al-Kbattab being one of them. Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Come, I may write for you a document; you would not go astray after that. Thereupon Umar said: Verily Allah's Messenger (may peace be upon him) is deeply afflicted with pain. You have the Qur'an with you. The Book of Allah is sufficient for us. Those who were present in the house differed. Some of them said: Bring him (the writing material) so that Allah's Messenger (may peace be upon him) may write a document for you and you would never go astray after him. And some among them said what 'Umar had (already) said. When they indulged in nonsense and began to dispute in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him), he said: Get up (and go away) 'Ubaidullah said: Ibn Abbas used to say: There was a heavy loss, indeed a heavy loss, that, due to their dispute and noise. Allah's Messenger (may peace be upon him) could not write (or dictate) the document for them.