رقبیٰ
راوی: احمد بن منیع , ہشیم , داؤد بن ابی ہند , ابی زبیر , جابر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُمْرَی جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا وَالرُّقْبَی جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الرُّقْبَی جَائِزَةٌ مِثْلَ الْعُمْرَی وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَفَرَّقَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْکُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ بَيْنَ الْعُمْرَی وَالرُّقْبَی فَأَجَازُوا الْعُمْرَی وَلَمْ يُجِيزُوا الرُّقْبَی قَالَ أَبُو عِيسَی وَتَفْسِيرُ الرُّقْبَی أَنْ يَقُولَ هَذَا الشَّيْئُ لَکَ مَا عِشْتَ فَإِنْ مُتَّ قَبْلِي فَهِيَ رَاجِعَةٌ إِلَيَّ وَقَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الرُّقْبَی مِثْلُ الْعُمْرَی وَهِيَ لِمَنْ أُعْطِيَهَا وَلَا تَرْجِعُ إِلَی الْأَوَّلِ
احمد بن منیع، ہشیم، داؤد بن ابی ہند، ابی زبیر، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عمریٰ جائز ہے اور وہ اسی کا ہو جاتا ہے جس کو دیا جاتا ہے اسی طرح رقبی بھی جائز ہے اور اسی کا ہو جاتا ہے جس کو دیا جاتا ہے یہ حدیث حسن ہے بعض راوی یہ حدیث ابوزبیر سے اور وہ جابر سے موقوفاً نقل کرتے ہیں صحابہ کرام اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ رقبی عمریٰ ہی کی طرح جائز ہے امام احمد، اور اسحاق کا یہی قول ہے بعض علماء کوفہ وغیرہ عمریٰ اور رقبی میں تفریق کرتے ہیں پس وہ عمریٰ کو جائز اور رقبی کا ناجائز قرار دیتے ہیں رقبی کا مطلب یہ ہے کہ دینے والا دوسرے کو کہے جب تک تو زندہ ہے یہ چیز تیرے لئے ہے اگر تم مجھ سے پہلے مر جاؤ تو یہ دوبارہ میری ملکیت ہو جائے گی امام احمد، اور اسحاق فرماتے ہیں کہ رقبی بھی عمریٰ کی طرح ہے یہ اسی کے لئے ہوگا جس کو دیا گیا دوبارہ دینے والے کی ملکیت میں نہیں آتا۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Umra is lawful (and it belongs to him to whom it is given), and ruqba is also lawful (and is his to whom it is donated).”
[Abu Dawud 3558, Nisai 3742]
——————————————————————————–