اللہ تعالیٰ کا اس قول واذ قلنا ادخلوا ہذہ القریۃ فکلوا منھا حیث شئتم رغداً وادخلوا الباب سجدا وقولوا حطۃ نغفرلکم خطیکم وسنزید المحسنینکی تفسیر کا بیان رغداً کے معنی ہیں فراغت وسعت اور اچھی طرح کے۔
راوی: محمد عبدالرحمن بن مہدی ابن مبارک معمر ہمام بن منبہ ابوہریرہ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَی أَسْتَاهِهِمْ فَبَدَّلُوا وَقَالُوا حِطَّةٌ حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ بَاب مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ وَقَالَ عِکْرِمَةُ جَبْرَ وَمِيکَ وَسَرَافِ عَبْدٌ إِيلْ اللَّهُ
محمد عبدالرحمن بن مہدی ابن مبارک معمر ہمام بن منبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ شہر کے دروازہ میں نہایت عاجزی سے داخل ہوں اور اپنی زبان سے حطۃ، حطۃ کہتے جاؤ یعنی بخشش مانگتے ہیں انہوں نے یہ کیا کہ زمین پر گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور حطتۃ کو چھوڑ کر حبتہ فی شعرۃ کہنا شروع کردیا یعنی دانہ بالی کے اندر ہے۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "It was said to the children of Israel, 'Enter the gate (of the town), prostrate (in humility) and say: Hittatun (i.e. repentance) i.e. O Allah!
Forgive our sins.' But they entered by dragging themselves on their buttocks, so they did something different (from what they had been ordered to do) and said, 'Hittatun,' but added, "A grain in a hair."