دو آدمیوں کا اپنے کھیتوں کو پانی دینے سے متعلق جن میں سے ایک کا کھیت اونچا اور دوسرے کا کھیت پست ہو۔
راوی: قتیبہ , لیث , ابن شہاب , عروہ , عبداللہ بن زبیر , خاصم
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَائَ يَمُرُّ فَأَبَی عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَائَ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَی شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ الزُّبَيْرِ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ اللَّيْثِ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ نَحْوَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ
قتیبہ، لیث، ابن شہاب، عروہ، عبداللہ بن زبیر، خاصم، زبیر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر نے انہیں بتایا کہ ایک انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت زبیر سے پتھریلی زمین کی ان نالیوں کے بارے میں جھگڑا کیا جن کے ذریعے کھجوروں کو پانی دیا جاتا تھا۔ انصاری نے کہا پانی چلتا چھوڑ دیا جائے زبیر نے انکار کیا پس وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ اے زبیر تم اپنے کھیتوں کو پانی پلا کر اپنے پڑوسی کے کھیتوں میں چھوڑ دیا کرو اس پر انصاری غصہ میں آگئے اور کہنے لگے یہ آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں اس لئے آپ نے ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا۔ آپ نے فرمایا اے زبیر تم اپنے کھیتوں کو پانی دے کر پانی روک لو۔ یہاں تک کہ منڈپر تک واپس چلا جائے حضرت زبیر فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم یہ آیت اس مسئلے میں نازل ہوئی (فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَ رَ بَيْنَھُمْ) 4۔ النساء : 65) یہ حدیث حسن صحیح ہے اس حدیث کو شعیب بن ابی حمزہ، زہری سے وہ عروہ بن زبیر سے اور وہ عبداللہ بن زبیر سے نقل کرتے ہیں لیکن اس میں عبداللہ بن زبیر کا تذکرہ نہیں کرتے عبداللہ بن وہب بھی اس حدیث کو لیث سے وہ یونس سے وہ زہری سے وہ عروہ سے اور وہ عبداللہ بن زبیر سے اسی کے حدیث نقل کرتے ہیں۔
Urwah reported that Sayyidina Abdullah ibn Zubayr (RA) told him that there was an altercation between an ansar and him concerning the streamlets with which they watered their date palms and the ansar complained to Allah’s Messenger (SAW). The ansar said, “Let the water flow,” but Zubayr refused to do so. So, they came to Allah’s Messenger (SAW) who said to Zubayr, “Water your ground, O Zubayr, then let the water run to your neighbour.” The ansar was angered at that and said, “It is because he is the son of your aunt.” The colour of the face of Allah’ Messenger (SAW) changed and he said, “0 Zubayr, Water your ground and hold the water, till it returns to the parapet.” Zubayr said (afterwards), “By Allah, I understand that this verse was revealed concerning this very issue: But no, by your Lord! they will not believe until they make you the judge of what is in dispute between them, then find no vexation in their hearts over what you decide, and submit with full submission). (4:65)
[Bukhari 2359, Muslim 2357]
——————————————————————————–