جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1396

غائب کے لئے شفعہ

راوی: قتیبہ , خالد بن عبداللہ واسطی , عبدالملک بن ابی سلیمان , عطاء , جابر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ بِهِ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا إِذَا کَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ وَقَدْ تَکَلَّمَ شُعْبَةُ فِي عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ وَعَبْدُ الْمَلِکِ هُوَ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَکَلَّمَ فِيهِ غَيْرَ شُعْبَةَ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَی وَکِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ هَذَا الْحَدِيثَ وَرُوِي عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ مِيزَانٌ يَعْنِي فِي الْعِلْمِ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا فَإِذَا قَدِمَ فَلَهُ الشُّفْعَةُ وَإِنْ تَطَاوَلَ ذَلِکَ

قتیبہ، خالد بن عبداللہ واسطی، عبدالملک بن ابی سلیمان، عطاء، حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہمسایہ اپنے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے لہذا اگر وہ غائب ہو تو اس کا انتظار کیا جائے جب کہ دونوں کے آنے جانے کا راستہ ایک ہی ہو۔ یہ حدیث غریب ہے ہم اسے عبدالملک بن ابی سلیمان کی سند کے علاوہ نہیں جانتے۔ عبدالملک بن سلیمان اس حدیث کو عطاء سے اور وہ جابر سے نقل کرتے ہیں شعبہ نے اس حدیث کے سبب عبدالملک بن ابی سلیمان کے بارے میں کلام کیا ہے۔ لیکن وہ محدثین کے نزدیک ثقہ اور مامون ہیں شعبہ کے علاوہ کسی کے ان پر اعتراض کا ہمیں علم نہیں وکیع بھی شعبہ سے اور وہ عبدالملک سے ہی حدیث نقل کرتے ہیں ابن مبارک سے منقول ہے کہ سفیان ثوری کہتے تھے کہ عبدالملک بن سلیمان علم کے ترازو ہیں اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی غائب ہو تب بھی وہ اپنے شفعہ کا مستحق ہے لہذا وہ آنے کے بعد اسے طلب کرسکتا ہے اگرچہ طویل مدت ہی کیوں نہ گزر چکی ہو۔

Sayyidina Jabir (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The neighbour has a greater right of shuf’ah. Wait for him if he is absent provided their path is the same.”

[Abu Dawud 3518, Ibn e Majah 2494, Ahmed 14257]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں