جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1397

جب حدود مقرر ہوجائیں اور راستے الگ الگ ہوجائیں تو حق شفعہ نہیں

راوی: عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , ابی سلمہ , جابر بن عبداللہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ مُرْسَلًا عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَبِهِ يَقُولُ بَعْضُ فُقَهَائِ التَّابِعِينَ مِثْلَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَغَيْرِهِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْهُمْ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ وَرَبِيعَةُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ لَا يَرَوْنَ الشُّفْعَةَ إِلَّا لِلْخَلِيطِ وَلَا يَرَوْنَ لِلْجَارِ شُفْعَةً إِذَا لَمْ يَکُنْ خَلِيطًا وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الشُّفْعَةُ لِلْجَارِ وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَارُ الدَّارِ أَحَقُّ بِالدَّارِ وَقَالَ الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ

عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابی سلمہ، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب حدود مقرر ہو جائیں اور ہر حصے کا الگ الگ راستہ ہوجائے تو پھر شفعہ باقی نہیں رہتا، یہ حدیث حسن صحیح ہے بعض راوی اس حدیث کو ابوسلمہ سے مرسلاً بھی نقل کرتے ہیں عمر بن خطاب، عثمان بن عفان اور بعض صحابہ کا اسی پر عمل ہے بعض فقہاء تابعین جیسے عمر بن عبدالعزیز، یحیی بن سعید انصاری، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق اور اہل مدینہ کا یہی قول ہے کہ شفعہ صرف شریک کے لئے پڑوسی اگر شریک نہ ہو تو اسے حق شفعہ حاصل نہیں ہوگا۔ بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء فرماتے ہیں کہ پڑوسی کو حق شفعہ حاصل ہے ان کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مکان کا پڑوسی مکان کا زیادہ حق رکھتا ہے دوسری مرتبہ ارشاد فرمایا۔ ہمسایہ نزدیک ہونے کی وجہ سے شفعہ کا زیادہ حق رکھتا ہے سفیان ثوری، ابن مبارک اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔

Sayyidina Jabir ibn Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “When limits are defined and roads are separated then there is no option (that is, shuf’ah is not applicable).”

[Bukhari 2213, Abu Dawud 3514, Ibn e Majah 2499, Ahmed 14159]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں