جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1401

گری پڑی چیز اور گم شدہ اونٹ یا بکری

راوی: حسن بن علی , یزید بن ہارون , عبداللہ بن نمیر , سفیان , سلمہ بن کہیل , سوید بن غفلہ

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ فَالْتَقَطْتُ سَوْطًا فَأَخَذْتُهُ قَالَا دَعْهُ فَقُلْتُ لَا أَدَعُهُ تَأْکُلْهُ السِّبَاعُ لَآخُذَنَّهُ فَلَأَسْتَمْتِعَنَّ بِهِ فَقَدِمْتُ عَلَی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ وَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ أَحْسَنْتَ وَجَدْتُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ قَالَ فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ لِي عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا فَمَا أَجِدُ مَنْ يَعْرِفُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا آخَرَ فَعَرَّفْتُهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا آخَرَ وَقَالَ أَحْصِ عِدَّتَهَا وَوِعَائَهَا وَوِکَائَهَا فَإِنْ جَائَ طَالِبُهَا فَأَخْبَرَکَ بِعِدَّتِهَا وَوِعَائِهَا وَوِکَائِهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

حسن بن علی، یزید بن ہارون، عبداللہ بن نمیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ میں زید بن صوحان اور سلیمان بن ربیعہ کے ساتھ سفر میں نکلا تو ایک کوڑا پڑا ہوا پایا۔ ابن نمیر اپنی حدیث میں کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک کوڑا گرا ہوا پایا تو اسے اٹھا لیا اور دونوں ساتھیوں نے کہا کہ رہنے دو نہ اٹھاؤ میں نے کہا کہ نہیں میں اسے درندوں کی خوراک بننے کے لئے نہیں چھوڑوں گا اپنے کام میں لاؤں گا پھر میں ابی بن کعب کے پاس آیا اور ان سے قصہ بیان کیا انہوں نے فرمایا تم نے اچھا کیا مجھے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں سو دینار کی ایک تھیلی ملی تھی تو آپ نے حکم دیا کہ میں ایک سال تک اس کا اعلان اور تشہیر کروں میں نے اسی طرح کیا لیکن کوئی نہیں آیا پھر میں دوبارہ حاضر ہوا فرمایا ایک سال اور اسی طرح کرو میں پھر ایک سال تک اعلان کرتا رہا لیکن کسی نے بھی اپنی ملکیت ظاہر نہیں کی پھر تیسری مرتبہ بھی آپ نے یہی حکم دیا اور فرمایا کہ اس کے بعد ان کو گن لو اور تھیلی اور باندھنے والی رسی کو ذہن نشین رکھو پھر اگر تم سے کوئی انہیں طلب کرنے کے لئے آئے اور نشانیاں بتادے تو اسے دیدو ورنہ استعمال کرو۔

Suwayd ibn Ghafalah narrated that he went out with Zayd ibn Suhan and Salman ibn Rahiab. He found a whip. Ibn Numayr said in his hadith that he found a whip lying down. So he picked it up. His companions said, “Leave it alone”, but he said, “No, I will not leave it that beasts eat it. I will take it and benefit from it.” Afterwards, he went to Ubayy ibn Kab and asked him about it, narrating what had happened. He said, “You did well. In the times of the Prophet I had found a purse containing a hundred dinars. I took it to him and he said to me, Publicise it for a year.’ I announced about it through one year but did not find anyone knowing about it, so I went back to him, and he said, ‘Publicise it one more year.’ I did it for a year and went to him and he asked me to publicise another year, saying ‘Count them and remember the purse and the string with which it is tied.’ He said that I should hand it over to the claimant when he identifies it, otherwise I should retain it and use it.”

[Bukhari 2426, Muslim 1723, Abu Dawud 1701, Ibn e Majah 2506, Ahmed 21225]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں