جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 1403

گری پڑی چیز اور گم شدہ اونٹ یا بکری

راوی: محمد بن بشار , ابوبکر , ضحاک بن عثمان , سالم , ابونضر زید بن خالد جہنی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ أَخْبَرَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ اعْتُرِفَتْ فَأَدِّهَا وَإِلَّا فَاعْرِفْ وِعَاءَهَا وَعِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا وَعَدَدَهَا ثُمَّ كُلْهَا فَإِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا فَأَدِّهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالْجَارُودِ بْنِ الْمُعَلَّى وَعِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ هَذَا الْحَدِيثُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَرَخَّصُوا فِي اللُّقَطَةِ إِذَا عَرَّفَهَا سَنَةً فَلَمْ يَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا أَنْ يَنْتَفِعَ بِهَا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

محمد بن بشار، ابوبکر، ضحاک بن عثمان، سالم، ابونضر حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لقطہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا ایک سال تک اس کی تشہیر کرو اور اگر کوئی پہچان لے تو اسے دیدو ورنہ اس کی تعداد تھیلی اور رسی وغیرہ کو ذہن نشین کرکے اسے استعمال کرلو تاکہ اگر اس کا مالک آجائے تو اسے دے سکو۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ اس باب میں یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے بعض صحابہ کرام اور دیگر علماء اسی پر عمل کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ایک سال تک تشہیر کرنے کے بعد لقطہ کو استعمال کرنا جائز ہے امام شافعی، احمد، اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔

Sayyidina Zayd ibn Khalid Juhanni reported that Allah’s Messenger (SAW) was asked about luqatah.He said, “Make an announcement for it for a year and if it is claimed then hand it over otherwise bear in mind the quantity, the kind and the string, etc. and put it to use. If the owner comes after that, give it to him.”

[Bukhari 2427, Muslim 1722]

یہ حدیث شیئر کریں