جنا زے کے چار تکبیریں
راوی: علی بن محمد , عبدالرحمن محاربی , ابوبکر ہجری
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا الْهَجَرِيُّ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی الْأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ فَکَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا فَمَکَثَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ شَيْئًا قَالَ فَسَمِعْتُ الْقَوْمَ يُسَبِّحُونَ بِهِ مِنْ نَوَاحِي الصُّفُوفِ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَکُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي مُکَبِّرٌ خَمْسًا قَالُوا تَخَوَّفْنَا ذَلِکَ قَالَ لَمْ أَکُنْ لِأَفْعَلَ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُکَبِّرُ أَرْبَعًا ثُمَّ يَمْکُثُ سَاعَةً فَيَقُولُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ يُسَلِّمُ
علی بن محمد، عبدالرحمن محاربی، حضرت ابوبکر ہجری کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ رسول حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ اسلمی کے ساتھ ان کی بیٹی کی نماز جنازہ پڑھی۔ آپ نے چار تکبیریں کہی اور چوتھی تکبیر کے بعد کچھ دیر خاموش رہے تو دیکھا کہ لوگ صفوں کی اطراف سے سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ کہہ رہے ہیں تو سلام پھیرا اور کہا کہ تمہارا خیال ہوگا کہ پانچویں تکبیر کہنے لگا ہوں۔ لوگوں نے کہا ہمیں اس کا خدشہ ہو رہا تھا۔ فرمایا میں ایسا نہیں کرتا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چار تکبیریں کہہ کر کچھ دیر ٹھہرتے پھر کچھ پڑھ کر سلام پھیرتے ۔
Al-Hajari said: "I prayed with' Abdullah bin Abi Awfa AIAslami, the Companion of the Messenger of Allah P.B.U.H offering the funeral prayer for a daughter of his, He said Takbir over her four times, and he paused for a while after the fourth. I heard the people saying Subhan-Allah to him throughout the rows. Then he said the Salam and said: 'Did you think that I was going to say a fifth Takbir?' They said: 'We were afraid of that: He said: 'I was not going to do that, but the Messenger of Allah P.B.U.H,used to say four Takbir, then pause for a while, and he would say Whatever Allah willed he should say, then he would say the Salam:" (Da'if)