صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1681

ارشاد باری تعالیٰ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گاری کرو۔

راوی: مسدد , یحیی , عبیداللہ , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ عَاشُورَائُ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ قَالَ مَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ لَمْ يَصُمْهُ

مسدد، یحیی ، عبیداللہ، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جاہلیت میں عاشورہ کا روزہ فرض تھا اس کے بعد اسلام میں رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے ارشاد فرمایا کہ اب عاشورہ کا روزہ تمہاری مرضی پر ہے دل چاہے تو رکھو نہ چاہے تو نہ رکھو۔

Narrated Ibn 'Umar:
Fasting was observed on the day of 'Ashura' (i.e. 10th of Muharram) by the people of the Pre-lslamic Period. But when (the order of compulsory fasting) in the month of Ramadan was revealed, the Prophet said, "It is up to one to fast on it (i.e. day of 'Ashura') or not."

یہ حدیث شیئر کریں