جاگیر دینے کے بارے میں
راوی: محمد بن یحیی بن ابی عمرو محمد بن یحیی بن قیس ماربی
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ الْمَأْرِبُ نَاحِيَةٌ مِنْ الْيَمَنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ وَائِلٍ وَأَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبْيَضَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْقَطَائِعِ يَرَوْنَ جَائِزًا أَنْ يُقْطِعَ الْإِمَامُ لِمَنْ رَأَی ذَلِکَ
محمد بن یحیی بن ابی عمرو محمد بن یحیی بن قیس ماربی سے اسی کی مثل روایت کرتے ہیں اس باب میں وائل اور اسماء بنت ابوبکر سے بھی احادیث منقول ہیں ابیض بن حمال کی حدیث حسن غریب ہے بعض علماء صحابہ اور دیگر علماء کا اسی پر عمل ہے کہ حکمران جس کے لئے چاہے جاگیر مقرر کرسکتا ہے۔