اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو شخص رمضان کو پائے وہ پورے مہینے کے روزے رکھے۔
راوی: قتیبہ , بکر بن مضر , عمرو بن حارث , بکیر , یزید بن ابی عبید , سلمہ بن اکوع
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ عَنْ سَلَمَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ کَانَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ حَتَّی نَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ مَاتَ بُکَيْرٌ قَبْلَ يَزِيدَ
قتیبہ، بکر بن مضر، عمرو بن حارث، بکیر، یزید بن ابی عبید، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی (وَعَلَي الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَه فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِيْنٍ) 2۔ البقرۃ : 184) یعنی تندرست آدمی بھی اگر چاہے تو روزہ نہ رکھے اور فدیہ ادا کردے چنانچہ اس کے بعد پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ (فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ) 2۔ البقرۃ : 185) تو اس آیت سے وہ اگلی آیت منسوخ کردی گئی۔ بکیر کا انتقال یزید سے قبل ہوا ہے۔
Narrated Salama:
When the Divine Revelation:
"For those who can fast, they had a choice either fast, or feed a poor for every day," (2.184) was revealed, it was permissible for one to give a ransom and give up fasting, till the Verse succeeding it was revealed and abrogated it.