غلاموں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے بیان میں ۔
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عبداللہ بن نمیر , ابن نمیر , سفیان , سلمہ بن کہیل , معاویہ بن سوید
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ لَطَمْتُ مَوْلًی لَنَا فَهَرَبْتُ ثُمَّ جِئْتُ قُبَيْلَ الظُّهْرِ فَصَلَّيْتُ خَلْفَ أَبِي فَدَعَاهُ وَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ امْتَثِلْ مِنْهُ فَعَفَا ثُمَّ قَالَ کُنَّا بَنِي مُقَرِّنٍ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَنَا إِلَّا خَادِمٌ وَاحِدَةٌ فَلَطَمَهَا أَحَدُنَا فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعْتِقُوهَا قَالُوا لَيْسَ لَهُمْ خَادِمٌ غَيْرُهَا قَالَ فَلْيَسْتَخْدِمُوهَا فَإِذَا اسْتَغْنَوْا عَنْهَا فَلْيُخَلُّوا سَبِيلَهَا
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ابن نمیر، سفیان، سلمہ بن کہیل، حضرت معاویہ بن سوید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے غلام کو طمانچہ مارا پھر بھاگ گیا پھر ظہر کے قریب آیا اور ظہر کی نماز میں نے اپنے باپ کے پیچھے ادا کی تو انہوں نے غلام کو اور مجھے بلایا پھر فرمایا اس سے بدلہ لے لو اس نے معاف کردیا پھر فرمایا ہم بنی مقرن کے پاس زمانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں صرف ایک ہی خادم تھا ہم میں سے کسی نے اسے طمانچہ مار دیا یہ بات جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو انہوں نے عرض کیا کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی خادم نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے خدمت حاصل کرو جب وہ اس سے مستغنی ہو جائیں تو چائیے کہ اسے آزاد کردو۔
Mu'awiya b. Suwaid reported: I slapped a slave belonging to us and then fled away. I came back just before noon and offered prayer behind my father. He called him (the slave) and me and said: Do as he has done to you. He granted pardon. He (my father) then said: We belonged to the family of Muqarrin during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be upon him, and had only one slave-girl and one of us slapped her. This news reached Allah's Apostle (may peace be upon him) and he said: Set her free. They (the members of the family) said: There is no other servant except she. Thereupon he said: Then employ her and when you can afford to dispense with her services, then set her free.