معانقہ اور بوسہ کا ذکر
راوی:
وعن جعفر بن أبي طالب في قصة رجوعه من أرض الحبشة قال فخرجنا حتى أتينا المدينة فتلقاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعتنقني ثم قال ما أدري أنا بفتح خيبر أفرح أم بقدوم جعفر ؟ . ووافق ذلك فتح خيبر . رواه في شرح السنة .
" اور حضرت جعفر ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سر زمین حبشہ سے واپسی کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حبشہ سے روانہ ہوئے اور مدینہ پہنچ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے ملاقات کی آپ نے مجھ کو گلے لگایا اور فرمایا میں نہیں کہہ سکتا کہ میں خیبر کے فتح ہو جانے کی وجہ سے زیادہ خوش ہوں، یا جعفر کے واپس آنے کی وجہ سے اور تفاق سے حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسی دن آئے تھے جس دن خیبر فتح ہوا تھا ۔ (شرح السنۃ)
تشریح
حضرت امام شافعی کے شیخ و استاد حضرت سفیان بن عیینہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ ایک دن حضرت امام مالک کی خدمت میں حاضر ہوئے ، حضرت امام مالک نے ان سے مصافحہ کیا اور فرمایا کہ اگر معانقہ بدعت نہ ہوتا تو میں آپ سے معانقہ بھی کرتا حضرت سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ معانقہ تو ان لوگوں نے کیا جو مجھ سے اور آپ سے کہیں بہتر تھے، حبشہ سے حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی واپسی کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے گلے ملے ہیں اور ان کو بوسہ دیا ہے حضرت امام مالک نے فرمایا کہ صحیح ہے لیکن وہ حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مخصوص تھا، حضرت سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ جی نہیں وہ معانقہ حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مخصوص نہیں تھا بلکہ ایک عام مسئلہ کے طور پر تھا اور اگر ہمارا تعلق صلحاء کے زمرہ سے ہو تو ہم اور جعفر اس مسئلہ میں ایک جیسی حثییت رکھتے ہیں نیز اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کی مجلس میں یہ حدیث بیان کروں۔ حضرت امام مالک نے فرمایا کہ ہاں اجازت دیتا ہوں چنانچہ حضرت سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث کو اپنی سند کے ساتھ بیان کیا اور امام مالک نے سکوت اختیار کیا۔