پاؤں کو بوسہ دینا جائز نہیں۔
راوی:
وعن زارع وكان في وفد عبد القيس قال لما قدمنا المدينة فجعلنا نتبادر من رواحلنا فنقبل يد رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجله . رواه أبو داود .
" اور حضرت زارع رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو عبد القیس کے وفد میں شامل تھے کہتے ہیں کہ جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنی سواریوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے چنانچہ ہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اور پاؤں کو بوسہ دیا۔ (ابوداؤد)
تشریح
اس حدیث کے ظاہری مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ پیروں کو چومنا جائز ہے لیکن فقہاء اس کو ممنوع قرار دیتے ہیں چنانچہ وہ اس حدیث کی تاویل کرتے ہیں کہ یا تو یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے تھا کہ صرف آپ کے پاؤں کو بوسہ دینا جائز تھا یا ابتداء یہ جائز تھا مگر پھر ممنوع قرار دیدیا گیا، یا وہ لوگ اس مسئلہ سے ناواقف تھے اور اس ناواقفی کی بناء سے انہوں نے آپ کے پاؤں کے بوسہ دیا اور یا یہ کہ شوق ملاقات میں اضطراری طور پر ان سے یہ فعل صادر ہو گیا تھا ۔