مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 628

اولاد کے لئے انسان کیا کچھ نہیں کرتا

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وسلم أتي بصبي فقبله فقال أما إنهم مبخلة مجبنة وإنهم لمن ريحان الله . رواه في شرح السنة .

" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بچہ لایا گیا آپ نے اس کا بوسہ لیا اور فرمایا کہ جان لو یہ اولاد بخل کا باعث اور بزدلی کا سبب ہے لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اولاد اللہ کی عطا کردہ نعمت اور رزق بھی ہے۔ (شرح السنۃ)

تشریح
اولاد کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا اس سے اس حقیقت کی طرف اشارہ مقصود ہے کہ اولاد ہی ہے جو انسان سے سب کچھ کراتی ہے ایک باپ اپنے بچوں کے لئے نہ صرف مختلف ذرائع و وسائل اختیار کر کے روپیہ پیسہ کماتا ہے اور مال و واسباب فراہم کرتا ہے بلکہ بچوں کا مستقبل اس کو اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ اس نے جو کچھ کمایا ہے اس کو پیسہ پیسہ جوڑ کر رکھے، یہاں تک کہ اولاد کی فکر اس کو بخیل بنا دیتی ہے کہ وہ اپنے روپے پیسے اور مال واسباب کو نہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے نہ بھلائی و انسانی ہمدردی کے کام میں مدد دیتا ہے اور پھر یہ کہ آل و اولاد کی محبت ہی ہوتی ہے جو انسان کو اس حد تک بزدل و نامرد بنا دیتی ہے کہ وہ اعلاء کلمۃ الحق اور دین وحق کی سر بلندی کے اپنے فرض کو بھی فراموش کر دیتا ہے چنانچہ جہاد کرنے سے کتراتا ہے اور لڑائی میں جانے سے دل چراتا ہے اس کو یہ خوف، شجاعت و بہادری دکھانے سے باز رکھتا ہے کہ اگر میں میدان جنگ میں مارا گیا یا مجھے پکڑ لیا گیا تو میرے بچے کا کیا حال ہو گا ان کی دیکھ بھال اور پرورش کیسے ہوگی اور میرے بچے باپ کے سایہ سے محروم ہو کر کس کس طرح تکلیف و مشقت برداشت کریں گے۔
پہلے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا اولاد کے بارے میں اس طرح کی بڑائی بیان کی اور پھر بعد میں اولاد کی ایک خوبی اور اس کی تعریف بھی بیان فرمائی چنانچہ آپ نے فرمایا کہ یہ بچے ریحان ہیں ریحان کے معنی روزی اور نعمت کے بھی ہیں اور ریحان ہر اس پودے اور گھاس کو بھی کہتے ہیں جو خوشبودار ہو، دونوں ہی صورتوں میں اولاد کی مدح ظاہر ہوتی ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ بچے ماں باپ کے حق رزق کا درجہ رکھتے ہیں کہ اگر والدین کی گود اولاد سے خالی ہو تو ان کی مامتا اور ان کے جذبات اسی طرح مضطرب و پریشان رہتے ہیں جس طرح کوئی بھوکا روزی نہ ملنے کی صورت میں مظطرب رہتا ہے اسی طرح بچے دراصل اللہ کی طرف سے ماں باپ کو ایک عظیم نعمت کے طور پر عطا ہوتے ہیں، ایسی نعمت جو ان کی زندگی کا سہارا بھی ہوتی ہے اور ان کے گھر کا چراغ بھی۔ اور اگر ریحان سے خوشبودار پودا مراد لیا جائے تو بلاشک و شبہ بچے اپنے ماں باپ اور اہل خاندان کی نظر میں پھول کا درجہ رکھتے ہیں کہ جس طرح کوئی شخص خوشبودار پھول کو دیکھ کر سرور حاصل کرتا ہے اور سونگھ کر مشام جان کو معطر کرتا ہے اسی طرح بچوں کو دیکھ کر خوشی محسوس ہوتی ہے ان کو پیار کر کے، ان کو چوم کر اور ان کے ساتھ خوش طبعی کر کے سرور حاصل کیا جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں