سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 557

جھوٹ کا بیان۔

راوی:

أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ إِدْرِيسَ الْأَوْدِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ شَرَّ الرَّوَايَا رَوَايَا الْكَذِبِ وَلَا يَصْلُحُ مِنْ الْكَذِبِ جِدٌّ وَلَا هَزْلٌ وَلَا يَعِدُ الرَّجُلُ ابْنَهُ ثُمَّ لَا يُنْجِزُ لَهُ إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ وَإِنَّهُ يُقَالُ لِلصَّادِقِ صَدَقَ وَبَرَّ وَيُقَالُ لِلْكَاذِبِ كَذَبَ وَفَجَرَ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا وَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا وَإِنَّهُ قَالَ لَنَا هَلْ أُنَبِّئُكُمْ مَا الْعَضْهُ وَإِنَّ الْعَضْهَ هِيَ النَّمِيمَةُ الَّتِي تُفْسِدُ بَيْنَ النَّاسِ

حضرت عبداللہ اس حدیث کو مرفوع حدیث کے طور پر نقل کرتے ہیں سب سے بڑاخیال جھوٹ کا خیال ہے جھوٹ کسی بھی حالت میں صحیح نہیں ہے نہ ہی سنجیدگی کے ساتھ اور نہ ہی مذاق کے ساتھ اور کوئی شخص ایسا نہ کرے کہ اپنے بیٹے کے ساتھ کوئی وعدہ کرے تو اسے پورانہ کرے بے شک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کی طرف راہنمائی کرتی ہے بے شک جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے سچے شخص سے کہا جائے گا اس نے سچ بولا اور نیکی کی جبکہ جھوٹے سے کہا جائے گا کہ اس نے جھوٹ بولا اور گناہ کیا۔ جس طرح آدمی جھوٹ بولتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کی بارگاہ میں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کی بارگاہ میں سچا لکھ دیا جاتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا تمہیں بتاؤں کہ غصہ کیا ہے۔ غصہ چغل خوری ہے جن کے ذریعے تم لوگوں میں فساد پھیلاسکتے ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں