مجلس میں آنے والے شخص کے لئے جگہ نکالنا تہذیب کا تقاضہ ہے۔
راوی:
وعن واثلة بن الخطاب قال دخل رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد قاعد فتزحزح له رسول الله صلى الله عليه وسلم . فقال الرجل يا رسول الله إن في المكان سعة . فقال النبي صلى الله عليه وسلم إن للمسلم لحقا إذا رآه أخوه أن يتزحزح له . رواهما البيهقي في شعب الإيمان .
" اور حضرت واثلہ بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا جب کہ آپ مسجد میں تشریف فرما تھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جگہ دینے کے لئے اپنی جگہ سے حرکت کی اور ایک طرف کھسک گئے اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ مکان میں جگہ بیٹھنے کی کافی کشادہ ہے میں کہیں بھی بیٹھ جاؤں گا آپ نے میرے لئے اپنی جگہ سے حرکت کرنے اور کھسکنے کی زحمت کیوں گوارا فرمائی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مسلمان کا حق ہے کہ جب اس کو اس کا مسلمان بھائی مجلس میں یا اپنے پاس آتا دیکھے تو جگہ کی فراخی و تنگی سے قطع نظر کرتے ہوئے اس کے لئے اپنی جگہ چھوڑ دے اور ایک طرف کو کھسک جائے یعنی آنے والے کے لئے اپنی جگہ سے حرکت کرنا اور کھسک جانا دراصل اس کا اکرام و اعزاز ہے اور ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی پر اس اکرام و اعزاز کا بجا طور پر حق رکھتا ہے ان دونوں روایتوں کو بہیقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔