امید اور موت۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي يَعْلَى عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا ثُمَّ خَطَّ وَسَطَهُ خَطًّا ثُمَّ خَطَّ حَوْلَهُ خُطُوطًا وَخَطَّ خَطًّا خَارِجًا مِنْ الْخَطِّ فَقَالَ هَذَا الْإِنْسَانُ لِلْخَطِّ الْأَوْسَطِ وَهَذَا الْأَجَلُ مُحِيطٌ بِهِ وَهَذِهِ الْأَعْرَاضُ لِلْخُطُوطِ فَإِذَا أَخْطَأَهُ وَاحِدٌ نَهَشَهُ الْآخَرُ وَهَذَا الْأَمَلُ لِلْخَطِّ الْخَارِجِ
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ایک مربع شکل میں لکیریں کھینچی پھر آپ نے ان کے درمیان ایک اور لکیر کھینچی پھر اس کے اردگرد چند لکیریں اور کھینچیں پھر اس کے باہر کچھ اور لکیریں کھینچیں اور پھر درمیانی خط کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی زندگی کی مخصوص مدت ہے جو اسے گھیرے میں لئے ہوئے ہے لکیروں کے بارے میں ارشاد فرمایا یہ مصیبتیں ہیں جب ایک نہیں آتی تو اس کی جگہ دوسری آجاتی ہے اور باہر کے خط کے بارے میں آپ نے ارشاد فرمایا اور یہ اس کی امیدیں ہیں۔