پیر پر پیر رکھ کر لیٹنے کا مسئلہ
راوی:
وعنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لا یستلقین احد کم ثم یضع احدیٰ رجلیہ علی الاخریٰ(رواہ مسلم)
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اس طرح چت نہ لیٹے کہ ایک پاؤں کھڑا کر کے اس پر دوسرا پاؤں رکھ لے۔ مسلم
تشریح
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا دونوں حدیثیں بظاہر عباد بن تمیم کی روایت کے منافی معلوم ہوتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ان میں کوئی منافات و تضاد نہیں ہے کیوں کہ پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹنا دو طرح سے ہوتا ہے کہ ایک تو یہ کہ دونوں ٹانگیں پھیلی ہوئی ہوں اور ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھی ہوئی ہو اس طریقہ سے لیٹنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیوں کہ اس صورت میں ستر کھل جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لہذا عباد بن تمیم کی روایت میں جو یہ منقول ہے کہ آپ ایک قدم کو دوسرے قدم پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے تھے تو اس سے یہی صورت مراد ہے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ چت لیٹ کر ایک ٹانگ کے گھٹنے کو کھڑا کر لیا جائے اور دوسری ٹانگ کے پیر کو اس کھڑے ہوئے گھٹنے پر رکھ لیا جائے یہ طریقہ ممنوع ہے لیکن یہ ممانعت بھی اس صورت میں ہے کہ جب ستر کھل جانے کا اندیشہ ہو مثلا کسی شخص نے پاجامہ نہ پہن رکھا ہو بلکہ نہ بند باندھ رکھا ہو اور وہ تہہ بند یا کرتے کا دامن اتنا چھوٹا ہو کہ اس طریقہ سے لیٹنے کی وجہ سے ستر کھل سکتا ہو اور اگر ستر کھلنے کا اندیشہ نہ ہو تو پھر اس طریقہ سے لیٹنا بھی جائز ہوگا حاصل یہ نکلا کہ ممانعت اور جواز کا اصل مدار ستر کے کھلنے یا ستر کے نہ کھلنے پر ہے چنانچہ علماء نے بھی یہی بیان کیا ہے۔