صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1710

اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ جن عورتوں کے شوہر مر جائیں ان کو چاہئے کہ چار ماہ دس دن کی عدت پوری کریں اور جب عدت پوری ہو جائے آخر تک یعفون کے معنی ہیں کہ معاف کر دیں ۔

راوی: حبان بن موسی , عبداللہ بن مبارک , عبداللہ بن عون , محمد بن سیرین

حَدَّثَنَي حِبَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ جَلَسْتُ إِلَی مَجْلِسٍ فِيهِ عُظْمٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَفِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَی فَذَکَرْتُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ فِي شَأْنِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَلَکِنَّ عَمَّهُ کَانَ لَا يَقُولُ ذَلِکَ فَقُلْتُ إِنِّي لَجَرِيئٌ إِنْ کَذَبْتُ عَلَی رَجُلٍ فِي جَانِبِ الْکُوفَةِ وَرَفَعَ صَوْتَهُ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ فَلَقِيتُ مَالِکَ بْنَ عَامِرٍ أَوْ مَالِکَ بْنَ عَوْفٍ قُلْتُ کَيْفَ کَانَ قَوْلُ ابْنِ مَسْعُودٍ فِي الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا وَهْيَ حَامِلٌ فَقَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ لَهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَائِ الْقُصْرَی بَعْدَ الطُّولَی وَقَالَ أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ لَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِکَ بْنَ عَامِرٍ

حبان بن موسی، عبداللہ بن مبارک، عبداللہ بن عون، حضرت محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں کہ میں ایک مجلس میں موجود تھا انصار کے بڑے بڑے لوگ اور عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ بیٹھے تھے میں نے وہ حدیث بیان کی جو عبداللہ بن عتبہ نے سبیعہ بنت حارث کے متعلق روایت کی تھی عبدالرحمن کہنے لگے کہ عبداللہ بن عتبہ کے چچا ابن مسعود تو اس کے قائل نہیں تھے میں نے ذرا بلند آواز سے کہا تب تو میں نے جھوٹ بولنے میں بہت جرات کی ہے کہ جو شخص کوفہ میں بیٹھا ہے میں اس پر افترا باندھ رہا ہوں اس کے بعد میں باہر نکلا تو عامر بن مالک یا مالک بن عوف (راوی کو شک ہے) سے ملاقات ہوئی چنانچہ میں نے ان سے دریافت کیا کہ بتایئے عبداللہ بن مسعود اس حاملہ عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس کا خاوند مر جائے انہوں نے جواب دیا کہ ابن مسعود کا قول ہے کہ حاملہ وضع حمل کے بعد عدت سے خارج ہو جاتی ہے کیونکہ یہ آیت وَاُولَاتُ الْاَحْمَالِ الخ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ کے بعد اتری ہے ابوایوب کہتے ہیں کہ محمد نے بیان کیا کہ میں نے مالک بن عامر سے ملاقات کی تھی۔

Narrated Muhammad bin Sirin:
I sat in a gathering in which the chiefs of the Ansar were present, and Abdur-Rahman bin Abu Laila was amongst them. I mentioned the narration of 'Abdullah bin 'Utba regarding the question of Subai'a bint Al-Harith. Abdur-Rahman said, "But 'Abdullah's uncle used not to say so." I said, "I am too brave if I tell a lie concerning a person who is now in Al-Kufa," and I raised my voice. Then I went out and met Malik bin 'Amir or Malik bin 'Auf, and said, "What was the verdict of Ibn Mas'ud about the pregnant widow whose husband had died?" He replied, "Ibn Mas'ud said, 'Why do you impose on her the hard order and don't let her make use of the leave? The shorter Sura of women (i.e. Surat-at-Talaq) was revealed after the longer Sura (i.e. Surat-al-Baqara)." (i.e. Her 'Idda is up till she delivers.)

یہ حدیث شیئر کریں