مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 668

بیٹھنے کا ایک ممنوع طریقہ

راوی:

عن عمرو بن الشريد عن أبيه قال مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا جالس هكذا وقد وضعت يدي اليسرى خلف ظهري واتكأت على ألية يدي . قال أتقعد قعدة المغضوب عليهم . رواه أبو داود .

" اور حضرت عمر بن شرید تابعی اپنے والد ماجد (حضرت شرید ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابی) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ایک دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جب کہ میں اس طرح بیٹھا ہوا تھا کہ میرا بایاں ہاتھ تو میری پیٹھ کے پیچھے تھا اور انگوٹھے کی جڑ کے گوشت پر میں سہارا دیا ہوئے تھا آپ نے مجھ کو اس طرح بیٹھا ہوا دیکھ کر فرمایا کہ کیا تم اس ہیبت پر بیٹھے ہوئے جو ہیبت پر وہ لوگ بیٹھتے ہیں جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا۔ (ابوداؤد)

تشریح
جن پر اللہ کا غضب نازل ہوا سے مراد یہودی ہیں یہاں یہودیوں کا صراحت کے ساتھ ذکر کرنے کے بجائے مغضوب علیھم کے ذریعہ ان کی طرف اشارہ کرنے کی ایک وجہ تو اس بات سے اگاہ کرنا ہے کہ اس ہیبت پر بیٹھنا ان چیزوں میں سے جن کو حق تعالیٰ دشمن رکھتا ہے اور دوسرے یہ کہ مسلمان چونکہ ایک ایسی امت کا فرد ہے جس پر اللہ نے اپنی رحمت و نعمت فرمائی ہے اس لئے اس کو چاہیے کہ وہ ان لوگوں کی مشابہت اختیار نہ کرے جن پر اللہ نے اپنا غضب نازل کیا اور ملعون قرار دیا ہے واضح رہے کہ قرآن کریم کی سورت فاتحہ میں مغضوب علیھم کے ذریعہ جن لوگوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ان سے بھی یہی یہود مراد ہیں۔ بعض حضرات نے یہ کہا کہ حدیث میں مغضوب علھیم کا لفظ اپنے وسیع و عام مفہوم میں استعمال کیا گیا ہے یعنی اس سے تمام کافر اور وہ لوگ مراد ہیں جو اپنے بیٹھنے چلنے اور دیگر افعال میں غرور و تکبر کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں