لڑنے والوں اور دین سے پھر جانے والوں کے حکم کے بیان
راوی: ابوجعفر , محمد بن صباح , ابوبکر بن ابی شیبہ , ابی بکر , ابن علیہ , حجاج بن ابی عثمان , ابورجاء مولی ابی قلابہ , ابی قلابہ , انس
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَکْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَنِي أَبُو رَجَائٍ مَوْلَی أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُکْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعُوهُ عَلَی الْإِسْلَامِ فَاسْتَوْخَمُوا الْأَرْضَ وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ فَتُصِيبُونَ مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَقَالُوا بَلَی فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَصَحُّوا فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَطَرَدُوا الْإِبِلَ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُدْرِکُوا فَجِيئَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ ثُمَّ نُبِذُوا فِي الشَّمْسِ حَتَّی مَاتُوا و قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِي رِوَايَتِهِ وَاطَّرَدُوا النَّعَمَ وَقَالَ وَسُمِّرَتْ أَعْيُنُهُمْ
ابوجعفر، محمد بن صباح، ابوبکر بن ابی شیبہ، ابی بکر، ابن علیہ، حجاج بن ابی عثمان، ابورجاء مولیٰ ابی قلابہ، ابی قلابہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی انہیں ( مدینہ کی) آب ہوا موافق نہ آئی اور ان کے جسم کمزور ہو گے انہوں نے اس بات کی شکایت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہمارے چرواہوں کے ساتھ ہمارے اونٹوں میں کیوں نہیں نکل جاتے ان کا پیشاب اور دودھ پیو۔ انہوں نے اونٹوں کا پیشاب اور دودھ پیا تو تندرست ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے چرواہے قتل کر دیئے اور اونٹ لے کر چلے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے پیچھے لوگوں کو بھیجا۔ انہوں نے انہیں پا لیا۔ تو انہیں لایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کا حکم فرمایا اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں ڈالی گئیں پھر انہیں دھوپ میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
Anas reported: Eight men of the tribe of 'Ukl came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and swore allegiance to him on Islam, but found the climate of that land uncogenial to their health and thus they became sick, and they made complaint of that to Allah's Messenger (may peace be upon him), and he said: Why don't you go to (the fold) of our camels along with our shepherd, and make use of their milk and urine. They said: Yes. They set out and drank their (camels') milk and urine and regained their health. They killed the shepherd and drove away the camels. This (news) reached Allah's Messenger (may peace be upon him) and he sent them on their track and they were caught and brought to him (the Holy Prophet). He commanded about them, and (thus) their hands and feet were cut off and their eyes were gouged and then they were thrown in the sun, until they died.
This hadith has been narrated on the authority of Ibn al-Sabbah with a slight variation of words.