مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 670

جمائی کا آنا شیطانی اثر ہے۔

راوی:

عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب فإذا عطس أحدكم وحمد الله كان حقا على كل مسلم سمعه أن يقول يرحمك الله . فأما التثاؤب فإنما هو من الشيطان فإذا تثاءب أحدكم فليرده مااستطاع فإن أحدكم إذا تثاءب ضحك منه الشيطان . رواه البخاري . وفي رواية لمسلم فإن أحدكم إذا قال ها ضحك الشيطان منه .

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ چھینکنے والے کو پسند فرماتا ہے لیکن جمائی لینے والے کو ناپسند فرماتا ہے لہذا تم میں سے جو شخص چھینکے اور اللہ کی تعریف کرے تو اس چھینک اور الحمدللہ کو سننے والے ہر مسلمان پر حق ہے کہ وہ اس کے جواب میں یرحمک اللہ کہے رہی جمائی کی بات جمائی کا آنا شیطانی اثر ہے لہذا تم میں سے جب کسی کو جمائی آئے تو چاہے کہ وہ حتی الامکان اس کو روکے واضح رہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمائی لیتا ہے تو اس پر شیطان ہنستا ہے (بخاری)
اور مسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ تو (چاہے حتی الامکان اس جمائی کو روکے) کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص ہاء کہتا ہے یعنی جمائی لیتا ہے تو اس پر شیطان ہنستا ہے۔

تشریح
اللہ تعالیٰ چھینکنے کو پسند کرتا ہے ، مطلب یہ ہے کہ چھینکنے کی وجہ سے چونکہ دماغ پر بوجھ ہٹ جاتا ہے اور فہم و ادراک کی قوت کا تزکیہ ہو جاتا ہے اور یہ چیز طاعت و حضوری قلب کا باعث و مددگار بنتی ہے اس لئے چھینکنا پسندیدہ ہے اس کے برخلاف جمائی کا آنا طبیعت کے امتلاء نفس کے بھاری پن اور جو اس کی کدورت کی وجہ سے ہوتا ہے اور یہ چیز غفلت و سستی و بد فہمی نیز طاعت و عبادت میں عدم نشاط کا باعث بنتی ہے اس لئے جمائی کا آنا شیطان کی خوشی کا ذریعہ ہے اور اسی وجہ سے جمائی کے آنے کو شیطانی اثر قرار دیا ہے اور اس کی نسبت شیطان کی طرف کی گئی ہے اس سے معلوم ہوا کہ حق تعالیٰ چھینکنے والے کو پسند کرنا، اور جمائی کو ناپسند کرنا ان کے نتیجہ میں و ثمرہ کے اعتبار سے ہے کہ چھینکنے کا نتیجہ عبادت وطاعت میں نشاط و تازگی کا پیدا ہونا ہے اور جمائی کا نتیجہ کسل و سستی کا پیدا ہو جانا ہے۔
اللہ کی تعریف کرے" یعنی جب چھینک آئے تو الحمد للہ کہے اور اگر رب العالمین بھی بڑھا دے یعنی الحمد للہ رب العالمین کہے تو بہتر ہے جب کہ الحمد للہ علی کل حال کہنا بھی بہتر ہے، نیز کتاب مصنف میں ابن ابی شیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق موقوف یہ نقل کیا ہے کہ جس شخص کو چھینک آئے اور وہ یوں کہے، الحمد للہ رب العالمین علی کل حال تو وہ داڑھ اور کان کے درد میں کبھی مبتلا نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ علماء نے چھینک آنے پر الحمد للہ کہنے کی یہ حکمت بیان کی ہے چھینک دراصل دماغ کی صحت و صفائی اور مزاج طبعیت میں نشاط و توانائی کی علامت ہے اور یہ چیز جسمانی صحت و تندرستی کے اعتبار سے اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور ظاہر ہے کہ حصول نعمت پر اللہ کی تعریف کرنا نہایت موزوں و مناسب چیز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں