چھینکتے وقت چہرہ پر ہاتھ رکھ لینا چاہیے
راوی:
عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا عطس غطى وجهه بيده أو ثوبه وغض بها صوته . رواه الترمذي وأبو داود . وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح ( إسناده جيد )
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینکتے تو اپنے چہرہ مبارک پر اپنے ہاتھوں یا اپنے کسی کپڑے سے ڈھانک لیتے تھے اور اپنی چھینک کی آواز کو پست کر لیتے۔ اس روایت کو ترمذی، اور ابوداؤد نے نقل کیا ہے نیز ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح
چھینکتے وقت چہرے کو ڈھانک لینا اور بلند آواز سے نہ چھینکنا، یہ دونوں چیزیں تہذیب وشائستگی کی علامت بھی ہیں اور آداب شریعت کا تقاضہ بھی کیونکہ ایک تو چھینک کے ذریعہ عام طور پر دماغ کا فضلہ و بلغم وغیرہ ناک یا منہ سے نکل پڑتا ہے دوسرے چھینکتے وقت چہرہ کی ہیبت بگر جاتی ہے اس لئے چہرے کو ڈھانک لینا چاہیے اسی طرح زیادہ زور دار آواز کے ساتھ چھینکنے کی صورت میں بسا اوقات لوگ چونک اٹھتے ہیں اور ویسے بھی زیادہ بلند آواز اور بے ساختہ آواز کے ساتھ چھینکنا طبیعت کی سلامتی اور وقار کے خلاف سمجھا جاتا ہے لہذا ہلکی آواز کے ساتھ چھینکنا حسن ادب سمجھا گیا ہے علماء نے لکھا ہے کہ چھینکنے والے کے لئے مستحب ہے کہ اپنی چھینک کو پست رکھے اور الحمد للہ بلند آواز میں کہے تاکہ لوگ سن کر جواب دیں۔