سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 622

جس شخص کو شدید آزمائش میں مبتلا کردیا جائے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صَلَابَةٌ زِيدَ صَلَابَةً وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ خُفِّفَ عَنْهُ وَلَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَمْشِيَ عَلَى الْأَرْضِ مَا لَهُ خَطِيئَةٌ

حضرت سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کس شخص کو سب سے زیادہ آزمائش میں مبتلا کیا گیا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا انبیاء اور پھر اس کے بعد درجہ بدرجہ اور پھر ہر شخص کو اس کے دین کے مطابق آزمائش میں مبتلا کیا گیا اگر وہ دین میں پختہ تھا تو اس کی پختگی میں اضافہ کردیا گیا اگر وہ دین میں کمزور تھا تو اسے کمی کردی گئی انسان آزمائش میں مبتلا ہوتا رہتا ہے جب تک وہ زمین پر چلتا ہے اور یہاں تک کہ اس کا کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔

یہ حدیث شیئر کریں