اونٹوں کی زکوة نے دینے والے کے متعلق احادیث
راوی: عمران بن بکار , علی بن عیاش , شعیب , ابوزناد , عبدالرحمن اعرج , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَکَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ مِمَّا ذَکَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأْتِي الْإِبِلُ عَلَی رَبِّهَا عَلَی خَيْرِ مَا کَانَتْ إِذَا هِيَ لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَأْتِي الْغَنَمُ عَلَی رَبِّهَا عَلَی خَيْرِ مَا کَانَتْ إِذَا لَمْ يُعْطِ فِيهَا حَقَّهَا تَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا قَالَ وَمِنْ حَقِّهَا أَنْ تُحْلَبَ عَلَی الْمَائِ أَلَا لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُکُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِبَعِيرٍ يَحْمِلُهُ عَلَی رَقَبَتِهِ لَهُ رُغَائٌ فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ أَلَا لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُکُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِشَاةٍ يَحْمِلُهَا عَلَی رَقَبَتِهِ لَهَا يُعَارٌ فَيَقُولُ يَا مُحَمَّدُ فَأَقُولُ لَا أَمْلِکُ لَکَ شَيْئًا قَدْ بَلَّغْتُ قَالَ وَيَکُونُ کَنْزُ أَحَدِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَيَطْلُبُهُ أَنَا کَنْزُکَ فَلَا يَزَالُ حَتَّی يُلْقِمَهُ أُصْبُعَهُ
عمران بن بکار، علی بن عیاش، شعیب، ابوزناد، عبدالرحمن اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر اونٹوں کے مالک نے ان کی زکوة نہ دی ہوگی تو وہ دنیا کے مقابلہ میں اس قسم کی حالت میں فربہ ہو کر اپنے مالک کی جانب دوڑیں گے اور اس کو پاؤں کے نیچے روند ڈالیں گے اس طریقہ سے بکریاں بھی اگر ان کی زکوة نہیں ادا کی گئی ہوگی تو اپنے مالک کے پاس فربہ ہو کر آئیں گی اور اس کو اپنے قدم کے نیچے روند ڈالیں گے اور اس کو اپنے سینگ سے ماریں گیں۔ ان کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ان کا دودھ اس وقت نکالا جائے جس وقت کہ ان کو پانی پلانے کے واسطے لایا جائے۔ خبردار ایسا نہ ہو کہ تم میں سے قیامت کے روز کوئی اپنے اونٹ کو اپنی گردن پر سوار ہو کر حاضر ہو اور چیخ وپکار کرتا ہوا کہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میرے واسطے شفاعت کریں) میں کہوں گا کہ میں تمہارے واسطے کچھ نہیں کر سکتا میں نے تو (خداوندقدوس کا پیغام) پہنچا دیا تھا۔ اس طریقہ سے (آگاہ رہو) تم میں سے کوئی آدمی قیامت کے روز اپنی بکری کو اپنی گردن پر سوار کر کے چیختا ہوا نہ آئے اور یہ کہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مجھ کو اس تکلیف دہ اور سخت ترین عذاب سے نجات دلا دیں) اور میں اس شخص سے (صاف) کہہ دوں گا کہ میں تمہارے واسطے کچھ نہیں کر سکتا میں نے تو اللہ تعالیٰ کے احکام تم تک پہنچا دیئے تھے۔ پھر تم میں سے کسی کا خزانہ (کہ جس کی وہ شخص زکوة نہیں دیا کرتا تھا) قیامت کے روز ایک گنجا سانپ بن کر آئے گا اس کا مالک اس سے (خوف زدہ ہو کر) بھاگ کھڑا ہوگا اور وہ اس کے پیچھے بھاگتا ہوا کہے گا کہ میں تمہارا خزانہ ہوں یہاں تک کہ وہ اپنی انگلی اس (اژدہا) کے منہ میں ڈال دے گا۔
Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘(On the Day of Resurrection) camels will come to their owner in the best state of health that they ever had (in this world) and if he did not pay what was due on them, they will trample him with their hooves. Sheep will come to their owner in the best state of health that they ever had (in this world) and if he did not pay what was due on them, they will trample him with their cloven hooves and gore him with their horns. And among their rights are that they should be milked with water in front of them. I do not want any one of you to come on the Day of Resurrection with a groaning camel on his neck, saying, Muhammad, and I will say: I cannot do anything for you, I conveyed the message. I do not want any one of you to come on the Day of Resurrection with a bleating sheep on his neck, saying, “Mul and I will say: “I cannot do anything for you, I conveyed the message.” And on the Day of Resurrection the hoarded treasure of one of you will be a bald-headed Shuja’a from which its owner will flee, but it will chase him (saying), I am your hoarded treasure, and it will keep (chasing him) until he gives it his finger to swallow.” (Sahih)