گھریلو استعمال کیلئے رکھے ہوئے اونٹوں پر زکوة معاف ہے
راوی: محمد بن عبدالاعلی , معتمر , بہز بن حکیم
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَکِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي کُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا لَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ إِبِلِهِ عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا شَيْئٌ
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، بہز بن حکیم اپنے والد ماجد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت نقل کرتے ہیں۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر خود چرنے والے (گھاس کھانے والے) اونٹ ہوں تو ہر ایک میں چالیس اونٹوں پر دو سال کی ایک اونٹنی زکوة ہے نیز اونٹوں کے درمیان کسی قسم کا فرق نہ کیا جائے اور جو آدمی اجر و ثواب کی نیت سے زکوة ادا کرے گا تو اس کو اجر و ثواب حاصل ہوگا اور جو کوئی زکوة ادا کرنے سے انکار کرے گا تو ہم اس سے زکوة بھی وصول کریں گے اور آدھے اونٹ بھی وصول کریں گے۔ اس لئے کہ یہ ہمارے پروردگار کی جانب سے واجب اور لازم کی ہوئی ایثار میں سے ایک واجب ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے اس میں سے کچھ لینا حلال نہیں ہے۔
Bahz bin Hakim narrated from his father that his grandfather said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘With regard to grazing camels, for every forty a Bint Laban. No differentiation is to be made between camels when calculating them. Whoever gives it seeking reward will be rewarded for it. Whoever refuses, we will take it and half of his camels, as one of the rights of our Lord. And it is not permissible for the family of Muhammad hih to have any of them.” (Hasan)