آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نام اور کنیت دونوں کو ایک ساتھ اختیار کرنے کی ممانعت
راوی:
وعن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يجمع أحد بين اسمه وكنيته ويسمى أبا القاسم . رواه الترمذي .
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص آپ کے نام اور کنیت کو ایک ساتھ اختیار کرے اور جس شخص کا نام محمد ہو اس کو ابوالقاسم بھی کہا جائے۔ (ترمذی)
تشریح
مذکورہ ترجمہ اس صورت میں ہوگا جب کہ لفظ محمد مرفوع اور یسمی بصیغہ مجہول ہو جیسا کہ ترمذی اور شرح السنہ اور مصابیح کے اکثر نسخوں میں نقل کیا گیا ہے لیکن جامع الاصول اور مصابیح کے بعض نسخوں میں محمد کو نصب کے ساتھ نقل کیا گیا ہے اس صورت میں یسمی صیغہ معروف کے ساتھ ہوگا اور ترجمہ یوں کیا جائے گا کہ کوئی شخص اس آدمی کو ابوالقاسم کہے جس کا نام محمد ہو، حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جس شخص کا نام محمد ہو۔ حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جس شخص کا نام محمد ہو تو نہ خود اس کے لئے روا ہے کہ وہ اپنی کنیت ابوالقاسم مقرر کرے اور نہ کسی دوسرے شخص کے لئے مناسب ہے کہ وہ محمد نامی کو ابوالقاسم کہے اس مسئلہ کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔