برے نام کا برا اثر
راوی:
عن عبد الحميد بن جبير بن شيبة قال جلست إلى سعيد بن المسيب فحدثني أن جده حزنا قدم على النبي صلى الله عليه وسلم فقال ما اسمك ؟ قال اسمي حزن قال بل أنت سهل قال ما أنا بمغير اسما سمانيه أبي . قال ابن المسيب فما زالت فينا الحزونة بعد . رواه البخاري
" حضرت عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت سعد بن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ انہوں نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ میرے دادا جن کا نام حزن تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا تمہارا نام کیا ہے انہوں نے کہا میرا نام حزن ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ حزن کوئی اچھا نام نہیں ہے بلکہ میں تمہارا نام سہل رکھتا ہوں میرے دادا نے کہا کہ میرے باپ نے جو میرا نام رکھا ہے اب میں اس کو بدل نہیں سکتا۔ حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اس کے بعد سے اب تک ہمارے خاندان میں ہمیشہ سختی رہی۔ (بخاری، مسلم)
تشریح
حزن، سخت اور دشوار گزار زمین کو کہتے ہیں ، سہل، حزن کی ضد ہے یعنی ملائم اور ہموار زمین جہاں آدمی کو آرام ملے۔ حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دادا نے چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رکھے ہوئے نام کو اختیار نہیں کیا اس لئے اللہ نے اس انکار کی نحوست سے ان کے خاندان پر حزن کو مسلط کر دیا کہ ان کے گھر والے ہمیشہ سختی حالات کا شکار رہنے لگے اور برابر ایک نہ ایک مصیبت میں مبتلا ہوتے رہے۔ رہی یہ بات کہ حزن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کا انکار کرنے کی جرات کیوں ہوئی تو اول اس شیطان کا وسوسہ کہا جا سکتا ہے جس میں وہ مبتلا ہو گئے دوسرے یہ کہ مذکورہ واقعہ ابتداء ہجرت کا ہے جب کہ وہ نئے نئے ہجرت کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور وہ اس وقت تعلیم و تربیت کے فقدان کی وجہ سے وہ صدق ایمان سلامتی طبع اور تہذیب و اخلاق سے مشرف نہ ہوئے لہذا اس پر شیطان کا داؤ کار گر ہو گیا اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تجویز کردہ نام کو اختیار نہ کر سکے۔