صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1772

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو تم کو ملاقات کے وقت السلام علیکم کہے اسے یہ مت کہو کہ تو مومن نہیں ہے اورسِلم سَلَم اور سَلام سب کے ایک ہی معنی ہیں یعنی سلامتی ۔

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , عمروبن دینار , عطاء , ابن عباس

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَی إِلَيْکُمْ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَانَ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ فَلَحِقَهُ الْمُسْلِمُونَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَقَتَلُوهُ وَأَخَذُوا غُنَيْمَتَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي ذَلِکَ إِلَی قَوْلِهِ تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا تِلْکَ الْغُنَيْمَةُ قَالَ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ السَّلَامَ

علی بن عبد اللہ، سفیان، عمروبن دینار، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کی کہ (وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰ ى اِلَيْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا الخ۔ ) 4۔ النسآء : 94) والی آیت کا شان نزول یہ ہے کہ کچھ مسلمان کسی جہاد سے واپس آرہے تھے کہ انہیں راستہ میں ایک گڈریا ملا تو اس نے مسلمانوں سے السلام علیکم کہا، مسلمانوں نے اس کو مار ڈالا اور اس کی تمام بکریاں لے لیں چنانچہ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس آیت میں السلام کا لفظ پڑھا ہے،

Narrated Ibn Abbas:
Regarding the Verse: "And say not to anyone who offers you peace (by accepting Islam), You are not a believer." There was a man amidst his sheep. The Muslims pursued him, and he said (to them) "Peace be on you." But they killed him and took over his sheep. Thereupon Allah revealed in that concern, the above Verse up to:– "…seeking the perishable good of this life." (4.94) i.e. those sheep.

یہ حدیث شیئر کریں