صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1789

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اگر تم کو سفر میں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو ۔ تیمموا کے معنی قصد اور ارادہ کے ہیں آئین کے معنی قصد کرنے والے اممت اور تیمت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ لامستم اور تمسوھن اور دخلتم بھن اور افضا ان سب کے معنی مباشرت (جماع) کے ہیں

راوی: اسمٰعیل , امام مالک , عبدالرحمن بن قاسم , قاسم بن محمد , عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَأَتَی النَّاسُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ فَقَالُوا أَلَا تَرَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَی فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي وَلَا يَمْنَعُنِي مِنْ التَّحَرُّکِ إِلَّا مَکَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِي فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَصْبَحَ عَلَی غَيْرِ مَائٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ يَا آلَ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي کُنْتُ عَلَيْهِ فَإِذَا الْعِقْدُ تَحْتَهُ

اسماعیل، امام مالک، عبدالرحمٰن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ زوجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سفر کو گئی جب ہم مقام بیداء میں پہنچے تو میرا ہار کہیں گم ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی جگہ ٹھہر گئے اور لوگ ہار ڈھونڈنے لگے اور یہ جگہ ایسی تھی کہ پانی کا کہیں نام و نشان نہیں تھا اور ساتھ بھی پانی موجود نہ تھا کچھ لوگ حضرت ابوبکر کے پاس آئے اور کہا حضرت عائشہ کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دوسرے سب لوگوں کو رکنا پڑا ہے اور نہ وہ پانی پر ہیں اور نہ ہی ان کے پاس پانی ہے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری ران پر سر رکھے ہوئے سو رہے تھے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور کہنے لگے کہ اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ! تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اور تمام لوگوں کو ایسی جگہ روک دیا ہے کہ جہاں پانی بھی دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس پانی موجود ہے اور انہوں نے مجھے سخت سست کہا ہے، میں اس لئے خاموش ہو رہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری ران پر سر رکھے ہوئے سو رہے تھے حالانکہ انہوں نے میری کوکھ میں انگلی بھی ماری تھی۔ آخرصبح کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے مگر پانی موجود نہیں تھا اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (یعنی آیت تیمم) نازل فرمائی، حضرت اسید بن حضیر نے کہا کہ اس آیت کے نزول کا سبب حضرت ابوبکر کی اولاد کی بزرگی اور کرامت ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میرا اونٹ کھڑا ہوا تو ہار اس کے نیچے سے برآمد ہوا اور مجھے مل گیا۔

Narrated Aisha:
The wife of the Prophet : We set out with Allah's Apostle on one of his journeys, and when we were at Baida' or at Dhat-al-Jaish, a necklace of mine was broken (and lost). Allah's Apostle stayed there to look for it, and so did the people along with him. Neither were they at a place of water, nor did they have any water with them. So the people went to Abu Bakr As-Siddiq and said, "Don't you see what 'Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people, stay where there is no water and they have no water with them." Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh. He said (to me), "You have detained Allah's Apostle and the people where there is no water, and they have no water with them." So he admonished me and said what Allah wished him to say, and he hit me on my flanks with his hand. Nothing prevented me from moving (because of pain! but the position of Allah's Apostle on my thigh. So Allah's Apostle got up when dawn broke and there was no water, so Allah revealed the Verse of Tayammum. Usaid bin Hudair said, "It is not the first blessing of yours, O the family of Abu Bakr." Then we made the camel on which I was riding, got up, and found the necklace under it.

یہ حدیث شیئر کریں