صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1790

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اگر تم کو سفر میں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو ۔ تیمموا کے معنی قصد اور ارادہ کے ہیں آئین کے معنی قصد کرنے والے اممت اور تیمت دونوں کے ایک ہی معنی ہیں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا کہ لامستم اور تمسوھن اور دخلتم بھن اور افضا ان سب کے معنی مباشرت (جماع) کے ہیں

راوی: یحیٰی بن سلیمان , ابن وہب , عمرو بن حارث , عبد الرحنٰ بن قاسم بن محمد , عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَقَطَتْ قِلَادَةٌ لِي بِالْبَيْدَائِ وَنَحْنُ دَاخِلُونَ الْمَدِينَةَ فَأَنَاخَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلَ فَثَنَی رَأْسَهُ فِي حَجْرِي رَاقِدًا أَقْبَلَ أَبُو بَکْرٍ فَلَکَزَنِي لَکْزَةً شَدِيدَةً وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلَادَةٍ فَبِي الْمَوْتُ لِمَکَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَوْجَعَنِي ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ وَحَضَرَتْ الصُّبْحُ فَالْتُمِسَ الْمَائُ فَلَمْ يُوجَدْ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلَاةِ الْآيَةَ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لَقَدْ بَارَکَ اللَّهُ لِلنَّاسِ فِيکُمْ يَا آلَ أَبِي بَکْرٍ مَا أَنْتُمْ إِلَّا بَرَکَةٌ لَهُمْ

یحیی بن سلیمان، ابن وہب، عمرو بن حارث، عبد الرحنٰ بن قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم مدینہ کو واپس آرہے تھے کہ راستہ میں مقام بیداء میں میرا ہار گم ہوگیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی کو بٹھا دیا اور اسی جگہ ٹھہر گئے اور آرام کرنے لگے اور اپنا سر مبارک میری گود میں رکھ لیا تھوڑی دیر میں میرے باپ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور میرے سینہ پر ہاتھ مار کر کہا تم نے سب لوگوں کو یہاں روک کر بڑی پریشانی میں ڈال دیا ہے مجھے بڑی تکلیف ہوئی مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خیال سے برداشت کر گئی اور خاموش رہی صبح کو جب آحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جاگے تو پانی طلب کیا مگر پانی موجود نہیں تھا چنانچہ اس وقت آیت (يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ آخر تک) 5۔ المائدہ : 6) نازل ہوئی اس موقع پر اسید بن حضیر نے کہا کہ اے اولاد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! تم لوگوں کیلئے باعث برکت و رحمت ہو کہ تمہاری وجہ سے آیت تیّمم نازل ہوئی۔

Narrated Aisha:
A necklace of mine was lost at Al-Baida' and we were on our way to Medina. The Prophet made his camel kneel down and dismounted and laid his head on my lap and slept. Abu Bakr came to me and hit me violently on the chest and said, "You have detained the people because of a necklace." I kept as motionless as a dead person because of the position of Allah's Apostle ; (on my lap) although Abu Bakr had hurt me (with the slap). Then the Prophet woke up and it was the time for the morning (prayer). Water was sought, but in vain; so the following Verse was revealed:–
"O you who believe! When you intend to offer prayer.." (5.6) Usaid bin Hudair said, "Allah has blessed the people for your sake, O the family of Abu Bakr. You are but a blessing for them."

یہ حدیث شیئر کریں