استغفار کا بیان
راوی: مسدد , یزید بن رزیع , ابوموسی , ابوموسی اشعری
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ أَنَّهُمْ کَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَتَصَعَّدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ فَجَعَلَ رَجُلٌ کُلَّمَا عَلَا الثَّنِيَّةَ نَادَی لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَذَکَرَ مَعْنَاهُ
مسدد، یزید بن رزیع، ابوموسی، حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور دوسرے صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اور ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے ایک شخص تھا جب وہ گھاٹی پر چڑھ گیا تو اس نے پکار کر کہا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم کسی بہرے اور غائب کو نہیں پکار رہے ہو پھر کہا اے عبداللہ ابن قیس (ابو موسیٰ اشعری) اور اسی معنی کی حدیث ذکر کی۔