صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1799

اللہ تعالیٰ کا قول کہ شراب جوا اور بت اور فال کے تیر سب ناپاک اور شیطانی کام ہیں ۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ ازلام سے مراد فال کھولنے کے تیر ہیں جن سے کہ قسمت کا حال معلوم کیا کرتے تھے اور نصب سے تھان مراد ہیں جن پر کافر لوگ قربانیاں کیا کرتے تھے دوسرے لوگوں نے کہا کہ ازلام زلم کی جمع ہے زلم کہتے ہیں بے پر کی تیر کا پھر انا مراد ہے اگر منع کی فال نکلتی تو وہ کام نہ کرتے اور اگر حکم کی فال نکلتی تو اس کام کو کرتے ان تیروں پر مشرکوں نے قسم قسم کی تصویریں بنا رکھی تھیں جن سے اپنی اپنی قسمت کا حال دریافت کیا کرتے تھے استقسام کے معنی کو متکلم کے صیغہ میں لے جاؤ تو کہیں گے قسمت اور قسوم مصدر ہے۔

راوی: یعقوب بن ابراہیم , ابن علیہ , عبدالعزیز بن صہیب , انس بن مالک

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا کَانَ لَنَا خَمْرٌ غَيْرُ فَضِيخِکُمْ هَذَا الَّذِي تُسَمُّونَهُ الْفَضِيخَ فَإِنِّي لَقَائِمٌ أَسْقِي أَبَا طَلْحَةَ وَفُلَانًا وَفُلَانًا إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ وَهَلْ بَلَغَکُمْ الْخَبَرُ فَقَالُوا وَمَا ذَاکَ قَالَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ قَالُوا أَهْرِقْ هَذِهِ الْقِلَالَ يَا أَنَسُ قَالَ فَمَا سَأَلُوا عَنْهَا وَلَا رَاجَعُوهَا بَعْدَ خَبَرِ الرَّجُلِ

یعقوب بن ابراہیم، ابن علیہ، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ایک دن میرے گھر میں سوائے کھجور کی شراب کے اور کوئی شراب نہیں تھی، میں طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرے لوگوں کو فضیح (یعنی کھجور کی شراب) پلا رہا تھا کہ ایک شخص آئے اور کہنے لگے کہ کیا تم کو معلوم نہیں، پوچھا کیا؟ تو کہنے لگے کہ شراب حرام کردی گئی ہے، تو انہوں نے کہا اے انس! ان مٹکوں کو بہادو انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر کسی نے کوئی بات نہیں پوچھی اور نہ اس بات کے خلاف کوئی کام کیا۔

Narrated Anas bin Malik:
We had no alcoholic drink except that which was produced from dates and which you call Fadikh. While I was standing offering drinks to Abu Talh and so-and-so and so-and-so, a man cam and said, "Has the news reached you? They said, "What is that?" He said. "Alcoholic drinks have been prohibited. They said, "Spill (the contents of these pots, O Anas! "Then they neither asked about it (alcoholic drinks) nor returned it after the news from that man.

یہ حدیث شیئر کریں