شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , عبدالاعلی , داؤد , ابی نضرة , ابوسعید
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِکٍ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ فَاحِشَةً فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِرَارًا قَالَ ثُمَّ سَأَلَ قَوْمَهُ فَقَالُوا مَا نَعْلَمُ بِهِ بَأْسًا إِلَّا أَنَّهُ أَصَابَ شَيْئًا يَرَی أَنَّهُ لَا يُخْرِجُهُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ قَالَ فَرَجَعَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا أَنْ نَرْجُمَهُ قَالَ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَی بَقِيعِ الْغَرْقَدِ قَالَ فَمَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعَظْمِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ قَالَ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ حَتَّی أَتَی عُرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ يَعْنِي الْحِجَارَةَ حَتَّی سَکَتَ قَالَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا مِنْ الْعَشِيِّ فَقَالَ أَوَ کُلَّمَا انْطَلَقْنَا غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ رَجُلٌ فِي عِيَالِنَا لَهُ نَبِيبٌ کَنَبِيبِ التَّيْسِ عَلَيَّ أَنْ لَا أُوتَی بِرَجُلٍ فَعَلَ ذَلِکَ إِلَّا نَکَّلْتُ بِهِ قَالَ فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ
محمد بن مثنی، عبدالاعلی، داود ، ابی نضرة، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بنی اسلم میں سے ایک آدمی جسے ماعز بن مالک کہا جاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں برائی کو پہنچا ہوں (زنا کیا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر حد قائم کردیں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بار بار رد کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ان کی قوم سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہمیں اس میں کوئی بیماری معلوم نہیں لیکن اندازًا معلوم ہوتا ہے کہ اس سے کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہے جس کہ بارے میں اسے گمان ہے کہ سوائے حد قائم کئے کے اس سے نہ نکلے گی۔ راوی کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے سنگسار کردیں اسے بقیع غرقد کی طرف لے چلے نہ ہم نے اسے باندھا اور نہ اس کے لئے گڑھا کھودا۔ ہم نے اسے ہڈیوں ڈھیلوں اور ٹھکریوں سے مارا وہ بھاگا اور ہم بھی اس کے پیچھے دوڑے۔ یہاں تک کہ وہ حرہ کے عرض میں آگیا اور ہمارے لئے رکا تو ہم نے اسے میدان حرہ کے پتھروں سے مارا۔ یہاں تک کہ اس کا جسم ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر شام کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا ہم جب بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے نکلتے ہیں تو کوئی آدمی ہمارے اہل میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ اس کی آواز بکرے کی آواز کی طرح ہوتی ہے مجھ پر یہ ضروری ہے کہ جو بھی آدمی جس نے ایسا عمل کیا ہو اور وہ میرے پاس لایا جائے تو میں اسے عبرتناک سزا دوں۔ راوی کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لئے نہ مغفرت مانگی اور نہ اسے برا بھلا کہا۔
Abu Sa'id reported that a person belonging to the clan of Aslam, who was called Maiz b. Malik, came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: I have committed immorality (adultery), so inflict punishment upon me. Allah's Apostle (may peace be upon him) turned him away again and again. He then asked his people (about the state of his mind). They said: We do not know of any ailment of his except that he has committed something about which he thinks that he would not be able to relieve himself of its burden but with the Hadd being imposed upon him. He (Ma'iz) came back to Allah's Apostle (may peace be upon him) and he commanded us to stone him. We took him to the Baqi' al-Gharqad (the graveyard of Medina). We neither tied him nor dug any ditch for him. We attacked him with bones, with clods and pebbles. He ran away and we ran after him until he came upon the stone ground (al-Harra) and stopped there and we stoned him with heavy stones of the Harra until he became motionless (he died). He (the Holy Prophet) then addressed (us) in the evening saying: Whenever we set forth on an expedition in the cause of Allah, some one of those connected with us shrieked (under the pressure of sexual lust) as the bleating of a male goat. It is essential that if a person having committed such a deed is brought to me, I should punish him. He neither begged forgiveness for him nor cursed him.