شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں
راوی: ابوغسان , مالک بن عبدالواحد مسمعی , معاذ یعنی ابن ہشام , یحیی بن ابی کثیر , ابوقلابہ , ابوالمہلب , عمران بن حصین
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِکُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَی مِنْ الزِّنَی فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ فَدَعَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُکَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّی عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَقَدْ زَنَتْ فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَی
ابوغسان، مالک بن عبدالواحد مسمعی، معاذ یعنی ابن ہشام، یحیی بن ابی کثیر، ابوقلابہ، ابوالمہلب، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت جہنیہ قبیلہ کی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس حال میں کہ وہ زنا سے حاملہ تھی اس نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میں حد کے جرم کو پہنچی ہوں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر (حد) قائم کریں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے ولی کو بلایا اور فرمایا کہ اسے اچھی طرح رکھنا۔ جب حمل وضع ہو جائے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ پس اس نے ایسا ہی کیا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت کے بارے میں حکم دیا تو اس پر اس کے کپڑے مضبو طی سے باندھ دیئے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا جنازہ پڑھایا۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے نبی! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تحقیق! اس نے ایسی توبہ کی ہے اگر مدینہ والوں میں ستر آدمیوں کے درمیان تقیسم کی جائے تو انہیں کافی ہو جائے اور کیا تم نے اس سے افضل توبہ پائی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے پیش کردیا ہے۔
Imran b. Husain reported that a woman from Juhaina came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and she had become pregnant because of adultery. She said: Allah's Apostle, I have done something for which (prescribed punishment) must be imposed upon me, so impose that. Allah's Apostle (may peace be upon him) called her master and said: Treat her well, and when she delivers bring her to me. He did accordingly. Then Allah's Apostle (may peace be upon him) pronounced judgment about her and her clothes were tied around her and then he commanded and she was stoned to death. He then prayed over her (dead body). Umar said to him: Allah's Apostle, you offer prayer for her, whereas she had committed adultery! Thereupon he said: She has made such a repentance that if it were to be divided among seventy men of Medina, it would be enough. Have you found any repentance better than this that she sacrficed her life for Allah, the Majestic?