اوپر والا ہاتھ کونسا ہے؟
راوی: یوسف بن عیسی , فضل بن موسی , یزید , ابن زیاد بن ابوجعد , جامع بن شداد , طارق بن محاربی
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَی قَالَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ طَارِقٍ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَی الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ يَقُولُ يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ أُمَّکَ وَأَبَاکَ وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ ثُمَّ أَدْنَاکَ أَدْنَاکَ مُخْتَصَرٌ
یوسف بن عیسی، فضل بن موسی، یزید، ابن زیاد بن ابوجعد، جامع بن شداد، طارق بن محاربی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ مدینہ منورہ میں پہنچے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے کہ (صدقہ) دینے والے کا ہاتھ اوپر ہے اور تم لوگ صدقہ ان لوگوں سے شروع کرو کہ جن کی کفالت کی ذمہ داری تم پر ہے (یعنی) والد کی، بہن بھائی کی (طرف سے) صدقہ خیرات کرنا شروع کرو۔ پھر اسی طریقہ سے دوسرے رشتہ داروں کی طرف سے۔ زیر نظر حدیث ایک طویل حدیث کا خلاصہ ہے۔
It was narrated that Tariq Al-Muharibi said: “We came to Al Madinah and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was standing on the Minbar addressing the people and saying: ‘The hand which gives is the upper hand. Start with those for whom you are responsible; your mother, your father, your sister, your brother, then the next closest, and the next closest.” (Sahih)