زیر نظر حدیث شریف کی تفسیر
راوی: عمرو بن علی و محمد بن مثنی , یحیی , ابن عجلان , سعید , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقُوا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي دِينَارٌ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ عَلَی نَفْسِکَ قَالَ عِنْدِي آخَرُ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ عَلَی زَوْجَتِکَ قَالَ عِنْدِي آخَرُ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ عَلَی وَلَدِکَ قَالَ عِنْدِي آخَرُ قَالَ تَصَدَّقْ بِهِ عَلَی خَادِمِکَ قَالَ عِنْدِي آخَرُ قَالَ أَنْتَ أَبْصَرُ
عمرو بن علی و محمد بن مثنی، یحیی، ابن عجلان، سعید، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ صدقہ ادا کرو اس پر ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس ایک اشرفی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے اوپر صدقہ کرو (مراد یہ ہے کہ تم اپنے کام میں خرچ کرو) اس شخص نے عرض کیا ایک اور ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے لڑکے پر (نفلی) صدقہ کرو۔ اس شخص نے عرض کیا ایک اور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے خادم پر صدقہ خیرات کرو۔ اس شخص نے عرض کیا ایک اور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اب تم خود سمجھ لو (یعنی جس شخص کو مستحق صدقہ خیال کرو اس کو دیا کرو)۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Give charity.’ A man said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I have a Dinar.’ He said: ‘Spend it on yourself.’ He said: ‘I have another.’ He said: ‘Spend it on your wife.’ He said: ‘I have another.’ He said: ‘Spend it on your son.’ He said: ‘I have another.’ He said: ‘Spend it on your servant.’ He said: ‘have another.’ He said: ‘You know best (what to do with it).” (Hasan)