بچے کے کان میں اذان دینا۔
راوی: حسن بن علی خلال , یزید بن ہارون سے وہ سعید ابن ابوعروبہ سے وہ قتادہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يُذْبَحَ عَنْ الْغُلَامِ الْعَقِيقَةُ يَوْمَ السَّابِعِ فَإِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ يَوْمَ السَّابِعِ فَيَوْمَ الرَّابِعَ عَشَرَ فَإِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ عُقَّ عَنْهُ يَوْمَ حَادٍ وَعِشْرِينَ وَقَالُوا لَا يُجْزِئُ فِي الْعَقِيقَةِ مِنْ الشَّاةِ إِلَّا مَا يُجْزِئُ فِي الْأُضْحِيَّةِ
حسن بن علی خلال، یزید بن ہارون سے وہ سعید ابن ابوعروبہ سے وہ قتادہ سے وہ حسن سے وہ شمرہ بن جندب سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ عقیقہ ساتویں دن کرنا مستحب ہے اگر ساتویں دن جانور میسر نہ ہو تو چودھویں دن اور اگر اس دن بھی میسر نہ ہو تو اکیسویں دن کیا جائے۔ اہل علم فرماتے ہیں کہ عقیقے میں اسی قسم کی بکری جائز ہے جو قربانی میں جائز ہے۔