بے حساب صدقہ خیرات نکالنا
راوی: محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم , شعیب , لیث , خالد , ابن ابوہلال , امیة بن ہند , ابوامامة بن سہل بن حنیف
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ شُعَيْبٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ کُنَّا يَوْمًا فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسًا وَنَفَرٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَأَرْسَلْنَا رَجُلًا إِلَی عَائِشَةَ لِيَسْتَأْذِنَ فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ سَائِلٌ مَرَّةً وَعِنْدِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرْتُ لَهُ بِشَيْئٍ ثُمَّ دَعَوْتُ بِهِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا تُرِيدِينَ أَنْ لَا يَدْخُلَ بَيْتَکِ شَيْئٌ وَلَا يَخْرُجَ إِلَّا بِعِلْمِکِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَهْلًا يَا عَائِشَةُ لَا تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْکِ
محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم، شعیب، لیث، خالد، ابن ابوہلال، امیہ بن ہند، ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور متعدد مہاجر اور انصار تشریف فرما تھے کہ ہم نے ایک آدمی کو بھیجا۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اجازت حاصل کرنے کے واسطے۔ پھر ہم لوگ ان کے پاس گئے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ میرے پاس فقیر آیا اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے میں نے اس کو کچھ دے دینے کا حکم کیا پھر میں نے اس چیز کو منگا کر دیکھا۔ تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم یہ چاہتی ہو کہ تمہارے مکان میں کوئی چیز نہ آئے اور نہ جائے بغیر تمہارے علم کے۔ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ صدیقہ! تم اس کو چھوڑ دو اور تم اس کو شمار نہ کرو (ورنہ) پھر اللہ تعالیٰ بھی تم کو شمار کر کے (یعنی محدود رزق اور حساب سے) عنایت فرمائے گا۔
It was narrated that Abu Umamah bin Sahl bin Hunaif said:
“One day we were sitting in the Masjid with a group of the Muhajirin and Ansar. We sent a man to ‘Aishah to ask permission to come to her. She said: ‘A beggar came in to me one day when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was present, and I ordered that he be given something, then I called for it and looked at it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Do you want that nothing should enter or leave your house without your knowledge? I said: ‘Yes.’ He said: “Don’t be hasty, ‘Aishah. Do not count what you give, otherwise Allah will count what He gives to you.”
(Hasan)