سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ زکوة سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 462

بے حساب صدقہ خیرات نکالنا

راوی: حسن بن محمد , حجاج , ابن جریج , ابن ابی ملیکہ , عباد بن عبداللہ بن الزبیر , اسماء بنت ابوبکر

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا جَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَيْسَ لِي شَيْئٌ إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ فِي أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا يُدْخِلُ عَلَيَّ فَقَالَ ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ وَلَا تُوکِي فَيُوکِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْکِ

حسن بن محمد، حجاج، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ، عباد بن عبداللہ بن الزبیر، حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کرنے لگیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے پاس (صدقہ کیلئے) کچھ نہیں ہے مگر وہ جو کہ حضرت زبیر مجھے (گھریلو اخراجات کیلئے) عنایت فرماتے ہیں۔ اس صورت میں کیا گناہ گار ہوں گی اگر میں اس میں سے فقراء کو کچھ دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم (جہاں تک ممکن ہو) صدقہ دیا کرو اور تم روک ٹوک نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم پر روک ٹوک کرے گا (یعنی بے حساب رزق عطا نہ فرمائے گا)۔

It was narrated from Asma’ bint Abi Bakr that she came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I do not have anything but that which Az-Zubair brings to me. Is there any sin on me if I give a small amount of that which he brings to me?” He said: “Give whatever you can, and do not withhold what you have, lest Allah withhold provision from you.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں