سنن ابن ماجہ ۔ جلد اول ۔ روزوں کا بیان ۔ حدیث 1702

رات سے روزہ کی بیت کرنا اور نفلی روزہ میں اختیار

راوی: اسماعیل بن موسیٰ , شریک , طلحہ بن یحییٰ , مجاہد , عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَلْ عِنْدَکُمْ شَيْئٌ فَنَقُولُ لَا فَيَقُولُ إِنِّي صَائِمٌ فَيُقِيمُ عَلَی صَوْمِهِ ثُمَّ يُهْدَی لَنَا شَيْئٌ فَيُفْطِرُ قَالَتْ وَرُبَّمَا صَامَ وَأَفْطَرَ قُلْتُ کَيْفَ ذَا قَالَتْ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يَخْرُجُ بِصَدَقَةٍ فَيُعْطِي بَعْضًا وَيُمْسِکُ بَعْضًا

اسماعیل بن موسی، شریک، طلحہ بن یحییٰ، مجاہد، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آتے اور فرماتے تمہارے پاس کچھ ہے۔ میں عرض کرتی نہیں۔ آپ فرماتے پھر میرا روزہ ہے اور اپنے روزے پر قائم رہتے پھر کوئی چیز ہمارے ہاں ہدیہ آتی تو آپ روزہ افطار کر لیتے۔ فرماتی ہیں کہ کبھی آپ روزہ رکھنے کے بعد توڑ بھی دیتے۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے عرض کیا یہ کیوں ؟ فرمانے لگیں یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی صدقہ کے لئے کچھ نکالے پھر کچھ دے دے اور کچھ روک لے ۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah P.B.U.H would enter upon me and say: 'Do you have anything (any food)?' If we said: 'No: he would say: 'Then I am fasting.' So he would continue fasting, then if we were given some food, he would break his fast." She said: "Sometimes he would fast and (then) break fast (i.e., combine fasting and breaking fast in one day)." I said: "How was that?" She said: "Like the one who goes out with charity (i.e., something to give in charity), and he gives some away and keeps some." (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں